ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
19.1 C
Srinagar

ہر گھر جل یوجنا کا خواب

مرکزی حکومت نے برسوں قبل ’ہر گھر جل یوجنا یا جل جیون مشن ( جے جے ایم ) کے تحت ہر گھرتک نل کے ذریعے پانی کی سپلائی یقینی بنانے کے لئے ایک خاص اسکیم متعارف کی ہے ،جو اب ملک بھر کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی لاگو ہے ۔اسکیم کے تحت دیہی وشہری علاقوں میں ہرگھر میں پانی پہنچانے کی غرض سے حکومت ہند نے ریاستوں کی شراکت کے ساتھ جل جیون مشن ( جے جے ایم ) ۔ ہر گھر جل کو نافذ کیا ہے۔

جے جے ایم کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فنڈز مختص کرتے وقت 10 فیصد ویٹیج ایسے رہائش گاہوں میں رہنے والی آبادی کو دیا جاتا ہے، جو کیمکل آلودگی سے متاثر ہیں۔دیہی گھروں میں پینے والی پانی کی سپلائی کی گنجائش پیدا کرتے وقت ان رہائش گاہوں کو ترجیح دی جاتی ہے، جو معیار کے اعتبار سے متاثر ہیں۔جل جیون مشن کے تحت ، موجودہ رہنما خطوط کے مطابق محفوظ پینے والے پانی کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لئے آئی ایس 10500 کو اختیار کرنا ہوتا ہے اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سال میں ایک بار پینے والے پانی کے وسائل کا کیمیائی اور جسمانی اعتبار سے اور جراثیم کے اعتبار سے سال میں2 مرتبہ ٹیسٹ کر لیں۔ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو پانی کے معیار کے بارے میں پانی کے نمونے کو ٹیسٹ کرنے کی غرض سے پینے والے پانی کے وسائل کا نمونہ جمع کرنے ، اطلاع دینے اور نگرانی کے لئے ایک آن لائن جے جے ایم ۔واٹر کوالیٹی مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم ( ڈبلیو کیو ایم آئی ایس ) پورٹل ڈیویلپ کیا گیا ہے ، جو عوامی ڈومین میں جے جے ایم ڈیش بورڈ پر مہیا ہے۔یہ پورٹل ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں متعلقہ حکام کو خود کار انتبا ہات بھی مہیا کراتا ہے۔

اگر ٹیسٹ کئے گئے پانی کا نمونہ آلودہ ہے تو اس کو دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس پورٹل پرکوئی فرد اپنے نمونے کو رجسٹر کر سکتا ہے اور قریب کے پانی کے معیار کو ٹیسٹ کرنے والی لیباریٹری کا انتخاب کر سکتا ہے اور پانی کاٹیسٹ کروا سکتا ہے ۔ اس طرح دیہی علاقوں میں پانی کے نمونوں کی جانچ اور رپورٹنگ کو آسان اور قابل رسائی بنا دیا گیا ہے۔مرکزی حکومت کا یہ منصوبہ کاغذ پر جتنا خوبصورت اور راحت تسکین ہے ،تاہم زمینی سطح پر اب بھی بہت کرنا با قی ہے ۔دیہاتوں میں چشموں کا پانی شہری علاقوں میں نل سے فراہم ہونے والے پانی سے کئی گنا صاف وشفاف اور پینے کے لئے بہترین ہوتا ہے ۔کیوں کہ حکومت کی جانب سے بنائی گئیں واٹر ٹینکس یا ذخیرہ آب والی ٹنکیوں کی صفائی کب اور کیسے ہوتی ہے ،یہ کوئی نہیں جاتا ہے ۔

بلکہ بعض اوقات ایسی خبریں سامنے آتی ہیں ،جو چونکا دینے والی ہوتی ہیں ،جیسے ٹینک میں سانب ،ٹینک میں بندر ،ٹینک میں کتا ،ٹینک میں تیندوا ،ٹینک میں بالو وغیرہ ۔۔۔۔دوسری جانب گھروں میں بھی پانی کی ٹینکی اب زیادہ تر پلاسٹک والی استعمال ہوتی ہے۔ماہرین نے ابھی تک اس پر کھل کر رائے زنی نہیں کی کہ پلاسٹک کی ٹینکیاں زیر استعمال لانا صحت کے لئے ٹھیک یا نہیں ؟۔تاہم ٹینکی چاہے پلاسٹک یا سیمنٹ کی ،جو بھی ہو دونوں کی صفائی کرنا ایک مشکل کام ہے۔ ٹینکی کے اندر اترو اس کا پانی نکالو، اس کو صاف کرو۔ لیکن مہینے میں ایک مرتبہ لازمی اس کی صفائی کرنی چاہیے تاکہ اگر کوئی مچھر، کیڑا، مٹی، کچرا یا کچھ بھی ٹینکی کے اندر چلا جائے تو اس کو بروقت صاف کرلیا جائے۔ اکثر اس کے پیندے میں مٹی جم جاتی ہے جس سے پانی میں مہک آتی ہے یا ذائقہ بدلا ہوا محسوس ہوتا ہے۔

مگر ہم اس کی صفائی کرنے سے کتراتے ہیں۔نتیجہ ہم صاف پانی کے استعمال پر بیماریوں کو دعوت دیتے ہیں ۔حکومت کو سرکاری آبی ذخائر کی صفائی کے لئے ماسٹر پلان مرتب کرنا چاہیے تاکہ ہر گھر جل یوجنا کا خواب شرمندہ تعبیر ہوجائے ۔لوگوں کو اپنی عادات بدل کر ماہانہ بنیادوں پر پلاسٹک کی زیر استعمال پانی کی ٹینکیوںکی صفائی کرنی چاہیے،تاکہ وہ بیماری سے محفوظ رہ سکیں ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img