پارس ہسپتال سرینگر،دل کے پیچیدہ مریضوں کے لئے امید کی کرن، باہر جانے کی ضرورت نہیں

پارس ہسپتال سرینگر،دل کے پیچیدہ مریضوں کے لئے امید کی کرن، باہر جانے کی ضرورت نہیں

’پارس ہسپتال سرینگر‘میں دل کے عارضہ میں مبتلاءکئی پیچیدہ مریضوں کا علاج کیا گیا

نیوزڈیسک

سرینگر:: جموں و کشمیر میں اپنی نوعیت کے ’جدید سہولیت سے لیس پارس ہسپتال ‘ میں کئی اور پیچیدہ دل کی جراحیاں انجام دی گئی ہیں اور اس ہسپتال میں جدید قسم کا علاج ایسے مریضوں کےلئے دستیاب ہے ، جو دل کے پیچیدہ عارضہ میں مبتلاءہیں۔ ہسپتال نے کئی ایسے مریضوں کی جان بچائی ہے جن کو دل کا دورہ پڑا تھا اور انہیں جدید طریقہ علاج سے شفایاب کیا گیا ہے ۔

وادی کشمیر میں دل کے نازک امراض میں مبتلاءاب کشمیر سے باہر جانے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ وادی کشمیر میں اب ”پارس ہسپتال“ میں جدید طریقہ علاج مریضوں کےلئے دستیاب رکھا گیا ہے ۔ اس ضمن میں پارس ہسپتال سرینگرکے امراض قلب کے ماہر معالجین کی ایک ٹیم جس میں ’ایسو سی ایٹ ڈائریکٹر ،ڈاکٹر محمد مقبول سوہل ،ڈاکٹر فیاض احمد ،ڈاکٹر جان محمد بیگ اور زونل ڈائریکٹر ڈاکٹر جتیندر ارورا شامل ہیں ،نے کہا ہے کہ یہ ہسپتال وادی میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا ہسپتال ہے ،جہاں پر مریضوں کو بہترین سہولیت دستیاب ہے اور دل کے پیچیدہ سے پیچیدہ عارضہ میں مبتلاءمریضوں کا اس ہسپتال میں علاج ممکن ہے ۔ ڈاکٹر محمد مقبول سوہل( ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر) نے بتایا کہ پہلے وادی میں دل کے مریضوں کےلئے کوئی بہترعلاج نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ وادی سے باہر جانے پر مجبور ہوتے تھے ۔

انہوںنے بتایا کہ یہاں پر مریضوں کےلئے ریاعتی داموں پر علاج فراہم کیا جاتا ہے اور خصوصی رعایت پر مریضوں کا بہتر علاج ہوتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ یہا ں پر ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم ہے، جس میں ڈاکٹر فیاض ، ڈاکٹر جان محمد وغیرہ شامل ہے جو نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الا قوامی سطح پربھی ’ہارٹ ا سپیشلسٹ‘کے طور پر جانے جاتے ہیں اور اس ہسپتال میں ان کی خدمات میسر ہیں ۔ انہوںنے بتایا کہ ایک مہینے میںہسپتال میں کئی پیچیدہ معاملوں کے مریضوں کا علاج و معالجہ کیا گیا اور وہ شفایاب ہوکر اپنے گھروں کو رخصت ہو گئے ہیں جبکہ ایک مریض دلی سے یہاں علاج کرانے کےلئے آیا اور علاج کے بعد واپس دلی چلا گیا ۔

انہوںنے کہا کہ خصوصی طور پر جن مریضوں کی حرکت قلب بند ہوتی ہے، یعنی جن کو دل کا دورہ پڑتا ہے ان مریضوں کےلئے یہاں پر خصوصی انتظامات ہیں اور اس نوعیت کے کئی معاملے ہسپتال میں آئے اور یہاں سے شفایاب ہوکر محض کچھ گھنٹوں بعد ہی واپس گھروں کو گئے ۔ تاہم انہوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ ہسپتال میں ابھی ’آیوشمان بھارت سکیم‘ کے تحت علاج دستیاب نہیں ہے ۔

کئی سوالات کے جوابات میں ڈاکٹر وں کی ٹیم نے مشترکہ طور پر جوابات دیتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر میں حرکت قلب ہونے واقعات میں اضافے کی کئی ساری وجوہات ہیں ،تاہم جم میں ورزش کے دوران دل کا دورہ پڑنا قابل تشویش ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اہلیان کشمیر نے رہن سہن ،کھان پان اور طرز زندگی میں کافی لائی جسکی وجہ سے حرکت قلب بند ہونے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔جبکہ فاست فورڈ کا بڑھتا رجحان بھی دل کا دورہ پڑنے کی ایک وجہ ہے ۔

اسپتال کے زونل ڈائریکٹر ڈاکٹر جتیندر ارورا نے کہا کہ گوکہ سرکاری گولڈن کارڈ کی سہولیت کو اسپتال میں متعارف نہیں کرایا ہے ۔تاہم اسپتال کے چارجز کے مطابق معاشی طور پر کمزور مریضوں کو ریاعت دی جارہی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ کشمیری ڈاکٹر جو بیرون ریاست یا بیرون ملک اپنی خدمات انجام دیتے تھے ،کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا گیا ،تاکہ وہ اپنے وطن میں اپنے لوگوں کو اپنی خدمات سے مستفید کرسکیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.