لیفٹیننٹ گور نر منوج سنہا کی سربراہی والی جموں وکشمیر کی انتظامیہ نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم آواس یوجنا ( یوجنا ) کے تحت جموں و کشمیر میں تقریباً دولاکھ بے گھر خاندانوں کو گھر فراہم کیے جارہے ہیں۔ ایل جی نے راج بھون میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پی ایم آواس یوجنا کا اعلان کیا تھا اور جموں و کشمیر بھی اس میں پیچھے نہیں رہ سکتا۔ ”انتظامی کو نسل میں اور محکمہ ریونیو اور دیہی ترقی کے ساتھ اس مسئلے پر بات چیت کے بعد، یہ فیصلہ کیا گیا کہ جموں و کشمیر کے بے زمین خاندانوں کو 5 مرلہ اراضی دی جائے گی۔ اب تک 2711 بے زمین خاندانوں کو اراضی دی گئی ہے اور جلد ہی مزید کا احاطہ کیا جائے گا۔ اسی طرح جہاں تک بے گھر خاندانوں کا تعلق ہے، مجموعی طور پر 1,99,550 خاندانوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور 21 جون تک 1,44000 خاندانوں کو منظوری دی گئی ہے جبکہ باقی کو بھی کو ر کیاجائے گا۔ ایل جی نے کہا’ اس سکیم میں کسی ذات اور مذہب کی پیروی نہیں کی جارہی ہے ؟ ایک مناسب اہلیت کے معیار پر عمل کیا جارہا ہے۔ جو بھی اہل ہے اس کا احاطہ کیا جارہا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ بے زمینوں کو زمین اور بے گھر افراد کو گھر فراہم کرنا ایک انقلابی قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار جب کسی غریب کا گھر بن جاتا ہے، تو وہ روزی کمانے اور اپنے بچوں کو سکول بھیجنے کے بارے میں سوچے گا۔ ایل جی نے کہا کہ زمین اور گھر صرف ان کی متعلقہ پنچایتوں میں اہل لوگوں کو دیئے جارہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ جو اننت ناگ ضلع میں اہل ہوا سے سانبہ میں گھر دیا جائے گا۔تاہم پی ڈی پی صدر ،نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے اسکیم پر تحفظات کا اظہار کیا کہ انتظامیہ پہلے یہ وضاحت کرے کہ پانچ مرلہ اراضی کے لئے کون مستحق ہے اور کون نہیں ؟گوگہ حکومت نے وضاحتی بیان جاری بھی کیا ۔تاہم علاقائی سیاسی لیڈران نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس اسکیم کا مقصد جموں وکشمیر کے عوام کو راحت پہنچا نا نہیں بلکہ کچھ اور ہی ہے ۔
گزشتہ دنوں جموں وکشمیر کی راشن کے کوٹے میں اضافے کا اعلان کیا ۔اس پر کئی سیاسی پارٹیوں نے انتظامیہ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ۔سیاست سے بالاتر اور سیاسی عینک کو اُتار کراگر حکومتی اقدامات اور فیصلہ جات کو دیکھیں ،توجموں وکشمیر بدل سکتا ہے ۔تاہم سرکار کو اپنی اسکیم سے متعلق کھل کر وضاحت کر نی چاہیے کہ پانچ مرلہ زمین کے لئے کون مستحق ہے اور کون نہیں ؟اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ جموں وکشمیر میں لوگ فٹ پاتھوں اور سڑکوں پر راتیں نہیں گزارتے ہیں ،لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہاں ایسے کنبے ہیں ،جو نہ تو بی پی ایل کے زمرے میں آتے ہیں اور ناہی وہ کسی کیٹگری یا زمرہ بندی کے سبب اسکیموں کے مستحق ہےں ۔وہ سرکاری ملازمت کے لئے اوپن میرٹ کے تحت آگے بڑھتے ہیں اور محروم رہتے ہیں ۔وہ سفید پوش ہیں اس لئے خاموش ہے ،وہ ٹین اور لکڑی کے شیڈوں میں رہتے ہیں ،کچے مکانوں میں زندگی گزارتے ہیں یا پھر اپنی محنت کی کمائی کرایہ پر خرچ کرتے ہیں ۔مثالیں ان گنت ہیں ،ان کنبوں تک پہنچنے کی ضرورت ہے ۔مستحق افراد کے لئے سروے کی ضرورت ہے اور نگراں یا جانچ کی آنکھ سے اُن کنبوں کو کھوجنے کی ضرورت ہے ،تاکہ وہ بھی سرکاری اسکیم سے مستفید ہوسکیں ۔





