اس شہر میں اب اصولوں والی سیاست چلنے لگی ہے۔یہاں اب لوگ آزادی،اٹانومی اور سیلف رول کا نعرہ بھول گئے ہیں۔لوگ صرف ترقی اور خوشحالی کے پھول پسند کرتے ہیں ۔کچھ لوگ اب بھی اس شہر میںنزول اور سرکاری اراضی پر قابض ہیں۔بہت سارے لوگوں کی دال روٹی بند ہو چکی ہے کیونکہ یہ لوگ جنگ کا میدان بنانے کےلئے ہی مال کماتے تھے۔کمال کی بات یہ ہے کہ یہاں اب دن رات لوگ کام کرتے ہیں۔پہلے ایام میں شام چار بجے ہی دکانیں اور دیگر دفاتر بند ہوتے تھے اور لوگ بند کمروں میں روتے تھے۔
بہتر ڈھنگ سے بے چارے سو بھی نہیں پاتے تھے۔نہ بہتر طریقے سے کھاتے تھے نہ پیتے تھے۔صرف لوٹ مار آتشزنی اور قتل وغارت کی خبریں سنتے تھے۔اس طرح مختلف ذہنی بیماریوں میں لوگ مبتلا ہوتے تھے۔کہا جارہا ہے کہ چالیس سال کے بعد حالات خود بخود کروٹ بدلتےہیں۔بہر حال اس امن اور شانتی کا سہرا موجودہ حکومت کے سر جاتا ہے۔جس نے سب کچھ تبدیل کر کے اس شہر میں اصولوں کی سیاست قائم کرنے کی ٹھان لی ہے، اس سلسلے میں لیڈران کس قدر کامیاب ہونگے آنے والا کل میں بخوبی معلوم ہو گا۔





