شوکت ساحل
سرینگر:ایسے وقت میں جہاں خواتین کو اب بھی مردوں کے برابر نہیں دیکھا جاتا، ایک شہر کی خاتون دو تعلیمی ادارے چلا کرنہ صرف سینکڑوں بچوں کو تعلیم اور اُن کے مستقبل کو سنوار نے کے لیے سخت محنت کر رہی ہیں۔بلکہ دونوں تعلیمی اداروں میں 40سے زیادہ افراد کو (تدریسی اور غیر تدریسی عملے ) کی صورت میں روزگار سے ہم آہنگ بھی کررہی ہیِ۔
ایک اسکول شمالی کشمیر کے ٹاپر پٹن اور دوسرا اسکول جموں وکشمیر کے صدر مقام سرینگر کے ملہ باغ علاقے میں واقع ہے ۔ وسطی کشمیر کے ضلع سری نگرکے شالیمار علاقے سے تعلق رکھنے والی خاتون ماہر تعلیم ، عشرت ٹنکی نے جامعہ ملیہ یونیورسٹی نئی دہلی سے گریجویشن اور بعد میں اپٹیک دہلی سے” سافٹ ویئر انجینئرنگ “مکمل کی ہے۔
عسرت ٹنکی کی پیدائش سرینگر کے ملہ باغ علاقے میں ایک معروف کاروباری شخصیت کے یہاں ہوئی ۔ والد صاحب بیرون ریاست تجارت کررہے تھے ،اس لئے والد صاحب کے ساتھ سرینگر سے بیرون ریاست منتقل ہونا پڑا۔ جہاں انہوں نے ادھوری پڑھائی کا سفر مکمل کیا ۔
بزنس خاندان سے تعلق رکھنے والے نوجوان کیساتھ شادی کے بندھن میں بندھ گئیں ۔تاہم پہلے میکے ،پھر سسرال والوں خاص طور پر شوہر کے بھر پور تعاﺅن سے عشرت ٹنکی نے اُس ’ٹیبو‘ کو توڑ دیا ،جس میں کشمیری خواتین کو گھر سے باہر قدم رکھنے اور ’ورکنگ وومن ‘ کا خطاب اپنے نام سے جوڑ نے کو الگ ہی نظریہ اور سوچ کیساتھ دیکھا جاتا تھا ۔
ایجوکیشنل انسٹی چیوٹ جموں وکشمیر کی چیئرپرسن اور ماہر تعلیم عشرت ٹنکی نے ایشین میل ملٹی میڈیا کے پروگرام ’ون آن ون ‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’معاشری وسماجیات کے نظام کے آغاز سے خواتین کو مردوں سے کمتر سمجھے جانے کے بڑے شواہد موجود ہیں۔ تقریباً ہر ملک، خواہ کتنا ہی ترقی پسند ہو، خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کی تاریخ رہی ہے۔تاہم اس کے باوجود خواتین نے ہر ایک شعبے میں نمایاں اور گراں قدر خدمات انجام دیئے ۔
ان کا کہناتھا ’ گوگہ خواتین کو گھر کی دہلیز سے ہی مختلف چیلنجز کا سامنا رہتا ہے اور لڑکے اور لڑکی کی تفریق کے ٹیبو کو توڑنا کافی مشکل ہے ،تاہم اس سوچ کو بدلنے کے لئے خواتین کو ہی آگے آنا ہوگا ۔البتہ ایک خاتون کے خوابوں کو اُڑان دینے میں پہلے والد ،بھائی اور پھر شوہر کے تعاﺅن کی اشد ضرورت ہوتی ہے ،کیوں کہ کسی بھی ایک کے تعاﺅن کے بغیر کوئی بھی خاتون اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر نہیں بنا سکتی ہے ۔انہوں نے کہا ’جب آپ دنیا کو سمجھتے ہیں ، پھرآپ کی پڑھائی بھی کام نہیں آتی ہے بلکہ آپ کا تجربہ اور آپ کے سپنے کام کرتے ہیں ‘۔
شعبہ تعلیم کیساتھ وابستہ ہونے کے سفر کے بارے میں عشرت ٹنکی کہتی ہیں ’کہیں کہیں دیہی علاقوں کے بچے پیچھے رہتے ہیں ،اس لئے میں نے رورل ایجوکیشن کا انتخاب کیا ‘ ۔انہوں نے کہا کہ گوکہ رورل ایجو کیشن اب ہر طرح کے چیلنجز کا مقابلہ کرکے ترقی کے سنگ میل طے کررہی ہے ،تاہم بہتری کے لئے مزید کا م کرنے کی ضرورت ہے ۔
ان کا کہناتھا ’ شعبہ تعلیم کے سرکاری اور نجی سطح پر خواتین ہی کامیابی کی نئی نئی تاریخیں رقم کررہی ہیں،میں بھی اپنا حصہ ڈال رہی ہوں ،گوکہ میرے لئے مشکل ہے کیوں مجھے کافی مسافت روزانہ طے کرنی پڑتی ہے ،لیکن اُس اعزاز ملتا جب لوگ سراہا تے ہیں اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں ‘۔
عشرت ٹنکی کہتی ہیں کہ تعلیمی نظام تبدیل ہوچکا ہے ،اب سکل ڈیولپمنٹ پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے ،لہٰذا طالبات کو پڑھائی کیساتھ ساتھ ہنر سے بھی ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہے ۔کیوں کہ ایک خواتین کے لئے معاشی طور پر با اختیار بننا بے حد ضروری ہے ۔
سنہ2015میں عشرت ٹنکی نے شمالی کشمیر کے قصبہ پٹن کے ٹاپر علاقے میں تعلیمی ادارے کی شاخ قائم کی، جس کے ذریعے اس نے کم از کم30 پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگارفراہم کیا۔ عشرت نے کہا’شادی کے بعد میں دبئی سے وادی واپس آئی، میں نے دیکھا کہ یہاں ناگفتہ بہ حالات کی وجہ سے شعبہ تعلیم تباہ ہو چکا ہے، اس لیے میں نے دیہی علاقوں میں طلباءکے روشن مستقبل کے لیے ایک اسکول قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
کشمیر کے مستقبل کو سنوار نے میں کلید ی رول ادا کرنے والی خاتون ماہر تعلیم عشرت ٹنکی نے کہا کہ تعلیم خواتین کو بااختیار بنانے کا ایک اہم ذریعہ ہے، جس خاتون میں علم، ہنر اور خود اعتمادی ہو ،وہ سماجی ترقی کے عمل میں بھی اپنا حصہ ڈال سکتی ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اسکولوں کو طلباءکی ترقی کے ساتھ ساتھ نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا، میرا بنیادی مقصد طلباءکو ایکسپوژر یعنی تجربہ فراہم کرنا ہے، تاکہ انہیں مستقبل میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘
عشرت ٹنکی کا مزید کہنا تھا کہ ’خواتین کے لیے گھریلو کام کاج، انتظام اور بچوں کو سنبھالنا مشکل ہوتا ہے، شروع میں مجھے بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن میں نے امید نہیں ہاری۔ انہوں نے کہا کہ ’آج ایک عورت کو بااختیار بنانا کل کے لیے ایک ترقی پسند معاشرے کی طرف لے جائے گا۔‘خواتین کو پیغام دیتے ہوئے عشرت ٹنکی نے کہا ’اب سہنے وقت نہیں رہا ،خود کو ثابت کرنے کے لئے آگے آنا ہوگا ،اب ہمیں برتن مانجتے اور دھوتے دھوتے مرنے کی ضرورت نہیں،مرنا تو سب کو ہے ،کیوں کہ کچھ کرکے مرجائیں ‘۔





