سعدیہ طارق:ووشوچیمپین ،کشمیری گولڈن گرل ،ہدف اولمپک کا گولڈ

سعدیہ طارق:ووشوچیمپین ،کشمیری گولڈن گرل ،ہدف اولمپک کا گولڈ

سرینگر::: جموں وکشمیر کے گرمائی صدر مقام سرینگر سے تعلق رکھنے والی 11ویں جماعت کی طالبہ سعدیہ طارق جس نے کشمیر کی گولڈن گرل کا خطاب اپنے نام کرایا ہے ۔ووشو میں سونے کا تمغے جیتنے والی سعدیہ طارق اب ایشین چیمپین شپ اور اولمپک کے سونے کے تمغوں پر نظر ہے اور اس حوالے سے وہ کافی مشقت کررہی ہیں جبکہ پڑھائی کا عمل متاثر نہ ہو اس ضمن میں بھی توازن برقرار رکھا ہے ۔

ایشین میل کے ملٹی میڈیا پروگرام ’یوتھ اچیورس ‘ میں خصوصی گفتگو کے دوران سعدیہ طارق نے کہا ’میں تیسری جماعت سے مارشل آرٹ سے وابستہ ہوں ،مجھے ”ٹام بوائے “ کہا جاتا تھا ۔‘انہوں نے اپنی اب تک کامیاب سفر کا سہرا والدین کے سر باندھ دیا ۔ روس کے دارالحکومت ماسکو میں ووشو میں گولڈ میڈل جیتنے والی سعدیہ طارق کہتی ہیں ’انہیں بچپن سے ہی کھیل کود میں دلچسپی تھی۔ تیسری جماعت سے ہی انہوں نے کھیلنا شروع کیا، والدین کے تعاون سے آج انہوں نے یہ پوزیشن حاصل کی ہے۔‘

ان کا کہناتھا کہ والدہ کیساتھ ساتھ اُنکے والد نے کبھی بھی اُن کا حوصلہ پست نہیں کیا بلکہ وادی کی غیر یقینی صور ت ِ حال اور عالمی وبا کووڈ۔19 پابندیوں کے دوران اُنکے والد نے اُنکی کافی حوصلہ افزائی کی ،یہاں تک وہ اُنہیں روز ورزش کے لئے مجبور کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا خواب پورا ہوا گیا، کیوں کہ بین الاقوامی کھیل میں حصہ لیکر انہوں نے طلائی تمغہ حاصل کرکے قوم و ملت کا نام روشن کیا ہے۔

سعدیہ طارق نے کہا کہ جب وزیر اعظم نریندر مودی اور لیفٹیننٹ گور نر منوج سنہا نے اُنہیں کامیابی پر مبارکباد دی ،تواُس وقت ایسا لگا میرا خواب پورا ہوا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ٹویٹ میں کہاتھا’ ماسکو ووشو سٹارس چمپئن شپ میں طلائی تمغہ جیتنے پر سعدیہ طارق کو مبارک باد ، اِس کی کامیابی بہت سے ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو ترغیب دے گی۔‘لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے بھی کھلاڑی کو اِس کی شاندار کامیابی پر نیک خواہشات کا اِظہار کیاتھا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے ایک ٹویٹ میں کہاتھا،’ ماسکو ووشو سٹارس چمپئن شپ میں سونے کا تمغہ جیتنے پر سری نگر کی سعدیہ طارق کو مبارک باد،اس نے زبردست نظم و ضبط ، لگن ، ٹیلنٹ اور ذہنی طاقت کا مظاہرہ کیا اور ہندوستان کا سر فخر سے بلند کیا۔ وہ جموںوکشمیر یوٹی کے ا±بھرتے ہوئے کھلاڑیوں کے لئے ایک ترغیب ہے،میں مستقبل میں سعدیہ طارق کی مزید کامیابی کی تمنا کرتا ہوں۔‘

انہوں نے جموں کشمیر کی نوجوان لڑکیوں سے بلا جھجک کھیل کود میں حصہ لینے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ کئی ایسی لڑکیاں ہیں، جو کھیل کود کے میدان میں بہت بہتر کرسکتی ہے۔ انہوں نے والدین سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اپنے بچوں پر بھروسہ کرکے انہیں ایک موقع ضرور دیں جبکہ معاشرے کو بھی لڑکیوں کو آگے بڑھنے میں اپنا رول ادا کرنا چاہئے ،کیوں کہ سماجی رول کسی بھی کامیابی کے لئے ضروری ہے ۔

پہلے ضلع ،پھر اسٹیٹ پھر قومی سطح کے مقابلوں میں حصہ لینے کے بعد بین الاقوامی سطح پر اپنا ،جموں وکشمیر اور ملک کا نام روشن کرنے والی سعدیہ طارق پہلے تائیکوانڈو کھلاڑی تھیں ،تاہم ہونٹ میں چوٹ لگنے کے بعد سعدیہ طارق نے ووشو کھیل میں زور آزمائی کی اور سخت محنت ومشقت کے بعد کامیابی کا تاج اپنے سر باندھ دیا ۔ یاد رہے کہ سعدیہ طاریق معروف ویڈیو جرنلسٹ طارق لون(آج تک گروپ ) کی صاحبزادی ہیں،وہ بچپن سے ہی اسپورٹس میں دلچسپی رکھتی تھیں،وہ قومی سطح کے متعدد مقابلوں میں حصہ لے چکی ہیں۔

سعدیہ طاریق نے ماسکو میں22سے 28 فروری2022 تک منعقدہ ووشو نامی مارشل آرٹ کھیل مقابلے میں ہندوستان کی نمائندگی کی تھی اورانہوں نے قازیقستان اور روس کو ہراکر گولڈ میڈل جیتاتھا۔سعدیہ طارق نے جو نیئر نیشنل ووشو چمپئن شپ میں دوبار گولڈ میڈل جیتا ہے اور اس نے ہریانہ اور جالندھر میں منعقدہ بالترتیب 19ویں اور20ویں جونیئر نیشنل چمپئن شپ میں متواتر گولڈ میڈل حاصل کئے ہیں۔ اس کے علاوہ اُن کی کامیابی لاتعداد میڈلز ،ٹرافیوں اور سرٹیفکیٹس سے خوب عیاں ہوتی ہیں ۔

انہوں نے کہا،”مجھے یاد ہے کہ میرے والد نے مجھے صرف اتنا کہا تھا کہ اگر مجھے کھیلوں میں دلچسپی ہے تو وہ ہمیشہ میراساتھ دیں گے۔ میں بہت خوش تھی اور کھیل کے طور پر تائیکوانڈو کا اِنتخاب کیا اور اَگلے ہی دن سے میں نے تربیت شروع کی۔“ایک برس کی تربیت کے بعد سعدیہ طارق نے ضلع اور ڈویڑن سطح کے کھیلوں کے مقابلوںمیں حصہ لینا شروع کیا۔سعدیہ طارق نے کہا،” میں سکولی سطح سے اَپنے پہلے مقابے کے لئے گئی تھی جس کا اِنعقاد اِنڈین آرمی نے ضلع بانڈی پورہ میںکیا تھا اور میں نے کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔ مجھے اَپنے کوچزاور سکول اِنتظامیہ سے داد ملنا شروع ہوئی جس کی وجہ سے میں اِس میدان میں آگے بڑھتی رہی۔“

ووشو کھلاڑی نے مقامی مقابلوں میں کامیابی کے بعد قومی سطح کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا۔سعدیہ طارق نے باقاعدہ طور پر کھیلنا شروع کیا اور سب جونیئر س نیشنل تائیکوانڈو چمپئن شپ جیسے بہت سے ایونٹوں میں حصہ لیا اور وہاں انہوں نے پہلا گولڈ میڈل جیتا تھا۔ انہوں نے2018 میں حیدر آباد مین اِنٹرنیشنل جونیئر تائیکو انڈو چمپئن شپ میں کانسے کا تمغہ جیتا اور64ویں نیشنل سکول گیمز کے لئے امپھال ناگالینڈ میں بھی حصہ لیا۔

سعدیہ نے کہا، ”ہمارے کشمیر ووشو کے سی ای او اور انڈیا کے چیف کوچ، کلدیپ ہنڈو نے مجھے تائیکوانڈو سے ووشو میں جانے کی ترغیب دی جو کہ میرے لئے مشکل تھا لیکن میں نے اسے ایک چیلنج کے طور پر لیا اور ووشو کی تربیت شروع کی۔“ا±نہوں نے کہا،” مناسب تربیت کے بعد میں نے ووشو کے پروفیشنل ایونٹس میں حصہ لینا شروع کیا اور اپنا نام کمایا۔ “میں نے کولکتہ میں منعقدہ قومی سطح کی ووشو چمپئن شپ میں حصہ لیا اور کانسے کا تمغہ جیتا جس سے مجھے حوصلہ اَفزائی ہوئی او رہمت ملی۔“

سعدیہ نے کہا’ مستقبل میں میرا ہدف ایشین کپ اور اولمپک ہے ،میں اس کے لئے تیاری خوب کررہی ہوں جبکہ پڑھائی کا عمل متاثر نہ ہوں ،اس کے توازن کو بھی برقرار رکھا ہے،تاہم یہ سب کچھ والدین کے تعاﺅن سے ہورہا ہے ‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.