کرناٹک اسمبلی کےلئے جہاں ملک کے انتخابی کمیشن نے صاف و شفاف انتخابات منعقد کرانے کے لئے تمام لوازمات پورے کئے ہیں، وہیں یہ بات بھی سامنے آرہی ہے کہ سیاسی پارٹیوں میں شامل لیڈران ووٹ حاصل کرنے کے لئے تمام حدیں پار کر رہے ہیں ۔گزشتہ روز کانگرس کے صدرملک ارجن کھرکھے نے ملک کے وزیر اعظم کے خلاف غلط الفاظ استعمال کرکے نہ صرف وزیر اعظم کی کُرسی کی توہین کی بلکہ انہوں نے ملک کے عوام کے جذبات کے ساتھ بھی کھلواڑکیا ہے، جنہوں نے نریندرا مودی کو ووٹ دیکر ملک کا وزیر اعظم چُن لیا ہے۔ملک کی ٹیلی وژن چینلوں پر اس حولے سے بحث و مباحثے ہورہے ہیں ۔
کانگرس صدر نے وزیر اعظم کو ”زہریلا سانپ “کہہ کر نہ صرف وزیر اعظم کے عہدے کی توہین کی ہے بلکہ انہوں نے بیرونی ممالک کے سامنے جمہوری ملک کے چہرے پر کالک پوتی ۔پارٹیوں کی سیاست اپنی جگہ لیکن سیاستدانوں کو چاہئے کہ وہ ملک کی سالمیت او رملک کی جمہوری پہچان کو ہر حال میں برقراررکھیں اور ایک دوسرے پرذاتی حملے کر کے ووٹ بٹورنے کوشش نہ کریں۔اس ملک کی یہ بدقسمتی رہی ہے کہ یہاں اب سیاستدان عوامی خدمت گار کم جبکہ عام لوگوں کو لوٹنے والے زیادہ ہیں، وہ نہ ہی ملک کی جمہوریت کا خیال رکھتے ہیں اور نہ ہی کسی شخصیت کے عہدے کا خیال کرتے ہیں۔جمہوری نظام میں یہ گنجائش موجود ہے کہ ایک دوسرے کے کام کاج اور طریقہ کار پرتنقید کی جائے اور ایک دوسرے کی خامیاں عوام کے سامنے لائیں، لیکن کسی کی ذات کے خلاف غلط اور نازیبا الفاظ استعمال کرنا سراسر غلط اور جہالت و غیر اخلاقی عمل ہے۔بہر حال جہاں تک کرناٹک اسمبلی انتخابات کا تعلق ہے، یہ سب سیاسی جماعتوں کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہوسکتے ہیں اور آئندہ آنے والے پالیمانی انتخابات کےلئے یہاں کے انتخابی نتائج کے لئے ایک راستہ متعین کر سکتے ہیں کہ مرکز میں اگلی سرکار کس جماعت کی ہو گی اور کس جماعت کا پلڑا بھاری رہے گا۔کیونکہ224سیٹوں والی اس اہم ریاست میں28 لوک سبھا نشستیں ہیں، جو مرکز میں حکومت بنانے کےلئے انتہائی اہم ہیں۔
لہٰذا ہر سیاسی جماعت یہ بات ذہن میں رکھ کر ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے کہ اس ریاست میں اُن کی جماعت کامیاب ہو جائے۔مگر 13مئی کو ہی اس بات کا پتہ چلے گا، جب ووٹوں کا پٹارہ کھل جائے گا ۔تب تک کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔لیکن تب تک سیاستدانوں کو صبر اور دور اندیشی سے کام لینا چاہئے اور کسی کے خلاف بات کرنے سے پہلے تمام زاوئیوں سے دیکھنا چاہئے ،کہیں ملک کے وقار اورشبیہ کو نقصان نہ پہنچے۔





