لگ بھگ اپریل کا مہینہ بھی ختم ہو رہا ہے اور وادی میں ابھی بھی کمروں کے اندر چلہ کلان کی سردی کا احساس ہورہا ہے، لیکن جوں ہی انسان کمرے سے باہر نکلتا ہے تو گرمی کا بھر پور احساس ہو تا ہے۔ویسے کشمیریوں کے لئے یہ محاورہ عام ہے کہ وہ ”ٹینہ سماوار“ ہیں جو بہت جلد سرد ہوتا ہے اور بہت جلد گرم۔کشمیریوں کا مزاج ویسے کافی نرم ہے وہ ہر ایک کے ساتھ نہایت رحم دلی سے پیش آتے ہیں۔ یہ کشمیری لوگ نہ ہی کسی کا دکھ برداشت کرتے ہیںاور نہ کسی کا درد ۔
بدقسمتی سے دو دہائی قبل چند نوجوان ہمسایہ ملک کے جھانسے میں آکر ایسا کام کرنے لگے کہ پوری دُنیا میں یہ کشمیری صوفی صفت بدنام ہوگئے۔ان کشمیری لوگوں کو اپنی غلطیوں پر پچھتاوا ضرور ہے لیکن پھر بھی ان پر بھروسہ نہیں کیا جارہا ہے۔ملک کے حکام کو چاہئے کہ وہ اس کشمیری جوان کو موقعہ فراہم کریں تاکہ وہ ملک کا نام پوری دُنیا میں روشن کرے۔





