وادی میں جہاں تعمیراتی کام زوروشور سے جاری ہے، وہیں یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ وادی میں ٹریفک کا بڑھتا ہوا دباو ،عام لوگوں کےلئے وبال جان بنتاجارہا ہے۔اعداد شمار کے مطابق وادی میں گزشتہ برسوں کے دوران گاڑیوںکی تعداد میں لگ بھگ ستر فیصد اضافہ ہوا ہے جس وجہ سے اکثر سڑکوں پر ٹریفک جام ہورہا ہے ،جس وجہ سے لوگ زبردست پریشان ہورہے ہیں اور اُن کا کافی زیاہ وقت بھی ضائع ہو رہا ہے۔سرکاری ملازمین،تاجر اور اسکولی بچے وقت پر اپنی منزل تک نہیں پہنچ پاتے ہیں ۔اکثر اوقات پر ایمبولینس گاڑیاں جن میں بیمار اور مختلف حادثات کے دوران زخمی ہوئے لوگ ہوتے ہیں ،اس ٹریفک جام میں پھنس جاتی ہیں، اس طرح وہ لوگ راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں ۔یہاں یہ بات کہنا بھی بے حد لازمی ہے کہ شہر سرینگر اور مختلف ضلع ہیڈ کواٹروں پر جب کوئی وی آئی پی آواجاہی ہوتی ہے ،تو پولیس اہلکار ٹریفک اُن راستوں پرمکمل بند کر دیتے ہیں اور ٹریفک کو دوسرے راستوں کی جانب موڑ دیتے ہیں، اسطرح ان راستوں پر ٹریفک کا دباو اور زیادہ بڑھ جاتا ہے اور عام لوگوں کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
شہر خاص میں سڑکوں کی کشادگی کی گئی ہے لیکن پھر بھی ٹریفک جام ہو رہا ہے۔شہر خاص کے ان علاقوںمیںکار پارکنگ کا کوئی انتظام نہیں ہے، اکثر دُکاندار اور مختلف چیزوں کی خریداری کرنے والے لوگ سڑکوںکے کنارے گاڑیاں کھڑی کرتے ہیں، اس طرح ٹریفک جام ہوتا ہے اور گھنٹوں کا وقت ضائع ہوتا ہے۔اب چونکہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ چل رہا ہے جس دوران بازاروں ، مساجد اور زیارتگاہوں کے ارد گرد بہت زیادہ عوامیبھیڑ رہتی ہے۔جمعتہ الوداع،شب قدر،یوم عرفہ اور عیدالفطر کو مدنظر رکھ کر انتظامہ کو محکمہ ٹریفک کو متحرک کرنا چاہئے اور ٹریفک نظام کو معمول کے مطابق چلنے کی ہرممکن کوشش کرنی چاہئے ۔دُکانداروں اور دےگر تجارتی انجمنوں کے ذمہ داروں سے اس سلسلے میں بات کرنی چاہئے تاکہ سب کچھ بہتر ڈھنگ سے چل سکے اور لوگ بنا کسی مشکل کے ان ایام کو گزار سکیں ۔عام لوگوں کی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ بھی کسی ایسی جگہ اپنی گاڑی کھڑی نہ کریں جس وجہ سے دوسرے لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے۔اسطرح بہتر شہری ہونے کا ثبوت فراہم کریں۔شہر میں جاری تعمیراتی کام کرنے والے ٹھیکہ دار حضرات اور سماٹ سٹیپروجیکٹ سے منسلک افسران کو بھی ان باتوں کا خےال رکھنا چاہئے کہ وہ رمضان المبارک کے اس آخری عشرے میں سڑکوںپر ڈوز ر وغیرہ کھڑا نہ کریں جو ٹریفک جام کا باعث بن سکتے ہیں۔





