کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ وادی کے حالات اور موسم پر کوئی بھروسہ نہیں ۔یہاں کب کیا ہوگا؟ کسی کو معلوم نہیں ۔اس وادی میں جب صبح سویرے انسان شدید ٹھنڈ میں گھر سے گرم کپڑے پہن کر نکلتا ہے، تو اچانک موسم اسقدر گرم ہوجاتا ہے کہ وہ بے چارہ پسینہ پسینہ ہو جاتا ہے۔اسی طرح اگر اچھی خاصی گرمی میں ٹھنڈے کپڑے پہن کر گھر سے نکلتا ہے تو موسم اس قدر اچانک خراب ہو جاتا ہے کہ بے چارہ انسان روتا ہے اور دن بھر ٹھنڈ لگنے سے رات بھر سو نہیں پاتا ہے۔جہاں تک محکمہ موسمیات کے ماہرین کی پیش گوئیوںکا تعلق ہے وہ بھی اکثر و بیشتر فیل(غلط) ثابت ہو جاتی ہے ۔کشمیر کے سیاسی حالات کا جہاںتک تعلق ہے ،اُن پر بھی کوئی بھروسہ نہیں ہے۔
ےہاں بھےڑ بکرےوں کی طرح لوگ اےک دوسرے کے پیچھے چلتے ہں۔گزشتہ سات دہائیوں کا یہ بھی مشاہدہ ہے کہ جو کوئی ذی حس انسان حالات کے مخالف چلتا تھا، تو عام لوگ اُس سے قوم ِدشمن کا خطاب دیتے تھے۔ ٹھیک اُسی طرح جس طرح آج نیک مشورہ دینے والے کو ملک دشمنی کی لیبل لگائی جاتی ہے۔جہلم کے کنارے راہی اس طرح کے حالات دےکھتا بھی ہے اور لوگوں کی سوچ بھی بھانپ لیتا ہے او ر اسی لیے کہا جاتا ہے کہ وادی کے موسم اور حالات پر کوئی بھروسہ نہں ۔