پرےشان ہونے کی ضرورت نہں

پرےشان ہونے کی ضرورت نہں

جہلم کے کنارے شہر سرےنگر کا کچھ الگ ہی نظارہ دےکھ رہا ہوں۔جہلم کے کناروں کو زبردست انداز مےں سجاےا جا رہا ہے ۔پےڑ پودے لگائے جارہے ہےں ،سڑکوں کے کنارو ں پر فوارےں لگائے جارہے ہں۔رنگ بہ رنگی ٹائل بچھائی جارہی ہں ۔پےدل چلنے والے لوگوں کے لئے فٹ پاتھ تعمےرکئے جارہے ہیں۔جدےد قسم کی اسٹرےٹ لائٹں نصب کی جارہی ہےں۔پھر بھی نہ جانے کےوں لوگ سرکار اور انتظامےہ کو کوس رہے ہےں ۔کوئی کہتا ہے سڑکں تنگ کی جا رہی ہےں اور کوئی ےہ کہتا ہوا بھی نظر آتا ہے کہ ےہ رقومات ہم سے پراپرٹی ٹےکس کی صورت مےں وصوک کی جائیں گی۔کوئی کہتا ہے پہلے کا ڈیزائن اچھا نہیں تھا کہ نیا ڈیزائن بنانا ،کل نئی حکومت کو اگر یہ ڈیزائن راس نہیں آیا تو کیا ہوگا ؟۔

ہر ملک ،ہر رےاست اور ہر ےو ٹی کا ےہ اصول ہے کہ وہ سرماےہ داروں سے ٹےکس کی صورت مےں مال وصول کر کے عام لوگوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جاتا ہے۔تین دہائےوں کے جنگ و جدل مےں اہل وادی سب کچھ بھول گئے ہےںکہ انہےں نہ کوئی ٹےکس ےاد تھا نہ ہی وہ کسی سرکاری آفسر کو خاطر مےں لارہے تھے ،اسی لئے انہوں نے سرکاری زمن پر مساجد ،مقبرے ،درسگاہےں اور اسکول تعمر کئے۔آج جب جواب طلبی ہورہی ہے تو وہ سرکار کو کوس رہے ہےں ۔ویسے بھی موجودہ انتظامےہ کوئی عوامی سرکار نہں ہے، نہ ہی اےل جی صاحب کو کسی کے پاس ووٹ مانگنے کےلئے جانا ہے۔وہ جس قوت ارادی سے کام کرتے ہےں ،لگتا ہے اسی دور مےں شہر خوب صورت بن سکتا ہے۔سماٹ سٹی پروجےکٹ جب پاےہ تکمےل کو پہنچ جائے گا تب اہل وادی کو احساس ہو گا کہ کچھ اچھا ہوا ہے یا نہیں؟تب تک وہ حسب عادت کوستے رہیں گے ۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.