غائب محمد سبحان :اپنے مرشد کے ادھورے مشن کو آگے بڑھانے والے کشمیری صوفی شاعر

غائب محمد سبحان :اپنے مرشد کے ادھورے مشن کو آگے بڑھانے والے کشمیری صوفی شاعر

شوکت ساحل

سرینگر جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے مضافاتی علاقہ فردوس کالونی بمنہ سرینگر میں رہائش پذیر خواجہ محمد سبحان دندرو المعروف غائب سبحان اپنے مرشد وصوفی شاعر غائب کانہامی کے ادھورے مشن کو آگے بڑھانے والے کشمیر ی صوفی شاعر ہیں ،جنہوں نے روحانی امور اور راہ ِ ہدایت کی شمع کوفروزاں رکھنے کے لئے 40روزہ دورانیہ پر محیط4مرتبہ ’چلہ کشی ‘ کی ۔ایشین میل کی ملٹی میڈیا ٹیم اس گمنام شاعر تک پہنچی اوراس کے صوفی شاعری کے سفر کے بارے میں جاننے کی کوشش کی ۔

ایشین میل ملٹی میڈیا کے ہفتہ وار پروگرام ’بزم عرفان ‘ میں معروف براڈ کاسٹر عبدالاحد فرہاد سے خصوصی گفتگو کے دوران غائب سبحان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’صوفیت کا دامن تھامنا اور اس راہ پر چلنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ‘۔

غائب سبحان پیشے سے ڈرائیور تھے ،تاہم بچپن سے ہی راہ ہدایت پر چلنے کے متلاشی تھے اور تسکین ِ قلب وذہن کیساتھ ساتھ روحانی تشنگی مٹنانے کے لئے وہ کم عمریعنی13برس کی عمر میں ہی وادی کشمیر کے بلند پائیہ صوفی بزرگ حضرت سید میرک شاہ صاحب ؒ کی خدمت میں پیش اور ہم کلام بھی ہوئے ۔ان کا کہناتھا کہ حضرت سید میرک شاہ صاحبؒ نے اُنہیں کم عمر ی کی وجہ سے صوفیت کی صحبت میں آنے کی اجازت نہیں دی ۔

غائب محمد سبحان شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے حاجن سمبل سونہ واری علاقے میں ایک متوسطہ گھرانے میں پیدا ہوئے ۔کم عمری میں ہی اُن کے سر سے والد کا سایہ اٹھ گیا ۔آبائی علاقہ چھوڑ کر کئی برسوں تک صورہ سرینگر میں رہائش اختیار کی ۔غائب محمد سبحان کہتے ہیں کہ روحانی بے قراری ،اضطراب اور تشنگی نے راتوں کا چین اور دن کا سکون چھین لیاتھا ۔قرارِ قلب کے لئے وہ صدر بل حضرت میں مقیم صوفی بزرگ حضرت امہ سعاد کی صحبت میں پیش ہوئے ۔تاہم یہاں روحانی تعلیم حاصل نہیں کی ۔

روحانی تعلیم حاصل کرنے کے لئے غائب محمد سبحان وادی کشمیر کے معروف صوفی بزرگ وشاعر حضرت غائب کانہامی کی صحبت میں پیش ہوئے ۔محمد سبحان کہتے ہیں اپنے مرشد سے پہلی ملاقات پر ہی اُنہیں اُس وقت دنیا کا سب اعلیٰ اور بہترین انعام ملا ،جب مرشد، اپنے طالب علم سے یہ کہہ کر مخاطف ہوئے :”ڈرائیور محمد سبحان ،میں تو تمہارے ہی انتظا ر میں تھا ،اب تک کہاں تھے ۔‘

اپنے مرشد سے روحانی تعلیم حاصل کرنے اور اُنکی ہدایت پر غائب محمد سبحان نے مختلف مراحل پر حضرت سلطان العارفین مخدوم صاحب کے آستان عالیہ کے احاطے میں واقعہ چلہ کمرہ ،خانقاہ معلی کی چلہ کوٹھری ،جناب صاحب صورہ کے چلہ کمرہ اور اپنے گھر پر چلہ کشی کی اور ان سبھی چلوں کا دورانیہ40دنوں پر محیط تھا ۔اپنے مرشد سے روحانی تعلیم حاصل کرنے کے بعد غائب سبحان نے صوفی شاعری کا سلسلہ بھی شروع کیا ۔

اپنے مرشد کی ہدایت پرغائب سبحان نے چھ ماہ میں9غزلیں قلمبند کیں ،تاہم خطہ ارشاد حاصل نہ ہوا ۔ البتہ غائب محمد سبحان نے اپنے مرشد کی صحبت میں ہی رہنے کو ترجیح دی اور مرشد کے انتقال کے چند گھنٹہ قبل رات تین بجے صوفی شاعر غائب کانہامی نے اپنے طالب علم غائب محمد سبحان کو خطہ ارشاد عطا کیا ۔اپنے نام کیساتھ غائب جوڑنے یا تخلص رکھنے کی دلچسپ کہانی بیان کر تے ہوئے غائب محمد سبحان کہتے ہیں ’صوفی شاعر غائب کانہامی کی کوئی اولاد نہیں تھی اور انہوں نے یہ اعلان کر رکھا تھا کہ اُنکے طالب علم اپنا تخلص غائب ہی رکھیں گے ،اس لئے ڈرائیور محمد سبحان سے وہ غائب محمد سبحان بن گئے ‘۔

انہوں نے کہا کہ71غزلوں کا تخلص تبدیل کرنا پڑا اور ڈرائیور محمد سبحان کی جگہ اُنہیں غائب محمد سبحان تحریر کرنا پڑا ۔اب تک غائب سبحان کے 3شاعری مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں ۔غائب سبحان کہتے ہیں کہ اب بھی وہ شعر وشاعری کرتے ہیں ،تاہم صحت کی ناساز ی اور یاداشت کی کمی کے سبب وہ مستقبل میں کوئی شاعری مجموعہ شائع نہیں کریں گے،جو انہوں نے قلمبند کیا ،وہ کافی ہے ۔

غائب سبحان سے کئی افراد روحانی تربیت حاصل کرچکے ہیں ،جن میں خواتین بھی شامل ہیں جبکہ کئی افراد جن میں عبدالکریم وغیر ہ شامل ہیں ،کو انہوں نے خطہ ارشاد بھی دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج کل ہر کوئی اپنے آپ کو صوفی شاعر یا صوفی کہتا ہے جبکہ اُن کا کلام بھی چوری کا ہی ہوتا ہے اور وہ صوفی بن کر کالا دھندہ کرتے ہیں ۔روحانیت کی تعلیم حاصل کرنے کے مقصد کو بیان کرتے ہوئے غائب سبحان کہتے ہیں کہ اللہ تعالی کے نزدیک جانے کا وسیلہ صرف اور صرف روحانیت ہی ہے ،اور جب یہ ملاپ ہوتا ہے ،تو زندگی کامیاب اور دل مطمئن ہوجا تا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اُن کے پاس زیادہ تر لوگ اولاد ،بیماری ،پیسہ اور دنیا وی حاجات کے لئے ہی آتے ہیں ،جس سے دل افسردہ ہوجاتا ہے ۔غائب محمد سبحان کو اپنے مرشد غائب کانہامی کا عکس تصور کیا جاتا ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.