شاہراہ کی مکمل تعمیر ہونے تک۔۔۔۔

شاہراہ کی مکمل تعمیر ہونے تک۔۔۔۔

سرینگر۔جموں قومی شاہراہ پر جہاں تیزی سے کام ہو رہا ہے اور اس شاہراہ کی کشادگی کیلئے مختلف تعمیراتی ادارے دن رات محنت کر رہے ہیں ،وہاں یہ بات بھی مشاہدے میں آرہی ہے کہ اس سڑک پر ٹریفک جام اور پسیاں گر آنے سے مسافروں کو کافی زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

اس قومی سڑک پر ٹریفک کا بہت زیادہ دباﺅ رہتا ہے اور مختلف جگہوں پر جاری کام کی وجہ سے اکثر اوقات پر ٹریفک جام رہتا ہے ،اس طرح گھنٹوں کا سفر اس قدر لمبا اور سخت ہوتا ہے کہ اکثر لوگ ہوائی سفر کو ہی ترجیح دیتے ہیں ۔جموں سے سرینگر اور سرینگر سے جموں آنا جانا اب بہت زیادہ ہو گیا ہے ۔

ایک طرف تجارتی افراد ،دوسری جانب سیاح اور تیسری جانب اس سڑک پر اب بکر والوں کی آوا جاہی بھی شروع ہوجائے گی ۔جہاں مال بردار ٹرکوں کی آواجاہی اس سڑک پر رہتی ہے ،وہیں مسافر گاڑیوں کا بھی بہت زیادہ رش اس راستے پر دن رات رہتا ہے ۔

انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس سڑک کو فی الحال چند ایک مہینوں کیلئے پوری طرح ٹریفک کی آواجاہی کیلئے بند کرے اور متبادل کے طور مغل روڑ کا استعمال کرے ،تاکہ اس سڑک پر کام کرنے والے افراد یا کمپنیوں کو مشکلات اور دشواریاں پیش نہ آسکے ۔

بہت زیادہ ٹریفک دباﺅ اور بار بار کے جام سے جہاںاس سڑک پر کام کررہے ہیں۔لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا رہتا ہے ،وہاں سفر کرنے والے مسافروں اور ڈرائیوروں کو بھی پریشان ہونا پڑ رہا ہے ۔

اگر سڑ ک اس طرح کا اقدام اُٹھاتی ہے تو سڑک کی تعمیر بھی مقررہ وقت کے اندر مکمل ہو جائے گا اور مسافر بھی پریشان نہیں ہو سکتے ہیں ۔

اس سڑک کی کشادگی اور مکمل تعمیر ہونے میں جس قدر دیر ہو گی اُس قدر یہ سرکار کیلئے بھی پریشانی کن بات ثابت ہو سکتی ہے اور راہ چلنے والے مسافروں اور ٹرانسپورٹروں کیلئے بھی ۔

پتھر گر آنے سے لوگوں کے جان ومال کو بھی خطرہ رہتا ہے اور کام بھی سست رفتاری سے ہو رہا ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ سرکار اور انتظامیہ اس حوالے سے ٹھوس اقدامات اُٹھائیں تاکہ یہ سڑک جلد سے جلد مکمل ہو سکے، اس اقدام سے سرکار کو بھی فائدہ ہے اور عام لوگوں کو بھی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.