سری نگر،18فروری:کشمیری پنڈتوں کے محبوب تہوار ‘ہیرتھ’ کی چار دنوں پر محیط روایتی تقریبات ہفتے کے روز سے شروع ہوگئی ہیں۔اس تہوار کو ہندوستان، پڑوسی ممالک بشمول پاکستان میں مقیم ہندو برادری ‘مہا شیوراتری’ کے نام سے مناتی ہے۔ ہندو مذہب کے مطابق یہ تہوار بھگوان شیو اور دیوی پاروتی کی شادی کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔’ہیرتھ’ کے موقع پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس بالخصوص فیس بک اور ٹویٹر پر کشمیری مسلمانوں اور مہاجر کشمیری پنڈتوں کی سینکڑوں جذباتی تحریریں دیکھنے کو ملیں جن میں کشمیری مسلمانوں نے اپنی پنڈت برادری کو کشمیر واپس لوٹنے کی دعوتیں دی ہیں جبکہ کشمیری پنڈتوں نے ہیرتھ سے متعلق کشمیر کی یادیں تازہ کی ہیں۔
وادی میں سنہ 1989 میں حالات کشیدہ ہونے کے بعد بیشتر کشمیری پنڈت ملک کے مختلف شہروں بالخصوص جموں ہجرت کرگئے۔کشمیری پنڈت برادری کا اس مذہبی تہوار ‘مہاشیوراتری یا ہیرتھ’ کو منانے کا طریقہ بالکل مختلف ہے۔ کشمیری پنڈت برادری اس تہوار کی تقریبات کا آغاز خصوصی پوجا جوکشمیری پنڈتوں کے ہاں ‘وٹک پوجا’ کے نام سے جانی جاتی ہے، سے کرتی ہے جس کے لئے مخصوص قسم کے برتنوں اور خشک پھلوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس خصوصی پوجا کا اہتمام کشمیری پنڈت اپنے گھروں میں ہی کرتے ہیں۔کشمیری پنڈت رامیش امباردار نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنڈت گھرانوں میں ہیرتھ کی تقریبات کا آغاز خصوصی اور مخصوص ‘وٹک پوجا’ سے ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا ‘بیشتر پنڈت گھرانوں میں اس مخصوص پوجا کا اہتمام ہفتے کی شام ہوگا جبکہ بعض پنڈت گھرانے ایسے ہیں جن میں اس پوجا کا اہتمام گذشتہ شام کیا گیا’۔جموں میں رہائش اختیار کرچکے کشمیری پنڈت سنیل پنڈت نے بتایا کہ ‘ہیرتھ’ تہوار کی چار دنوں تک جاری رہنے والی تقریبات ہفتے کے روز سے شروع ہوئی ہیں اور اس کی مناسبت سے سنیچر کی شام خصوصی ‘وٹک پوجا’ کا اہتمام کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوﺅں میں صرف کشمیری پنڈت وٹک پوجا کا اہتمام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا ‘اس خصوصی پوجا کا سلسلہ غروب آفتاب سے شروع ہوکر رات دیر گئے تک جاری رہے گا۔
وٹک پوجا بھگوان شیو اور دیوی پاروتی کی شادی تقریب کی علامت ہے’۔انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر سارے ہندو مہاشیوراتری یا ہیرتھ کا تہوار مناتے ہیں مگر ان کا اور ہمارا اس تہوار کو منانے کا طریقہ بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کشمیری پنڈتوں کو چھوڑ کر دوسرے ہندو اس تہوار کے موقع پر مندروں میں جاکر پوجا کرتے ہیں جبکہ ہم اس تہوار سے متعلق خصوصی وٹک پوجا کا اہتمام اپنے گھروں میں ہی کرتے ہیں۔انہوں نے اس خصوصی ‘وٹک پوجا’ کے طریقہ کار کے بارے میں بتایا ‘ہم دولہا دلہن (بھگوان شیو اور دیوی پاروتی) کی علامت کے طور پر دو برتن پوجا کے وقت سامنے رکھتے ہیں۔ انیس سو نوے کی دہائی کے شروع ہونے سے قبل ہم اس پوجا کے لئے مٹی کے برتن (مٹکے) استعمال میں لاتے تھے چونکہ ایسے برتنوں کو اب حاصل کرنا مشکل ہوگیا ہے تو آج المونیم یا سٹیل کے برتن استعمال میں لائے جاتے ہیں۔
دو بڑے برتنوں کے علاوہ چار یا چھ چھوٹے چھوٹے برتن بھی پوجا کے وقت سامنے رکھتے جاتے ہیں جن کو باراتیوں کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ شادی کی رسم انجام دینے کے لئے ایک گرو اور حفاظت کے لئے دو محافظوں کی علامت کے طور پر تین مزید برتن رکھے جاتے ہیں۔ اس پوجا میں زیادہ سے زیادہ گیارہ برتنوں کا استعمال کیا جاتا ہے جو مختلف لوگوں کی علامت ظاہر کرتے ہیں’۔ وادی میں اس تہوار کے حوالے سے بھیگے ہوئے اخروٹوں کا پرساد اور مچھلیوں کا سالن بہت ہی مشہور ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وٹک پوجا کے لئے استعمال ہونے والے برتنوں میں اخروٹ، بادام اور دوسرے خشک پھلوں کی گریاں رکھی جاتی ہیں جو تہوار کے چار دنوں کے بعد پرساد کے طور پر رشتہ داروں اور پڑوسیوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پرساد میں سے ایک بڑا حصہ بیاہی گئی عورتوں کے وہاں بھیجا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کل یعنی اتوار کے روز تہوار کے دوسرے دن بچوں اور عورتوں میں نقدی تقسیم کی جائے گی جس سے سلام کہتے ہیں۔ایک اور مہاجر کشمیری پنڈت نے کہا کہ آج جب مہاجر کشمیری پنڈت اس تہوار کو مناتے ہیں تو وادی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کشمیری مسلمان اخروٹ ساتھ لیکر اپنے پنڈت بھائیوں کو سلام کے موقعے پر مبارک باد پیش کرنے کے لئے پہنچ جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سلام کے دن کنبے کا سربراہ بچوں اور کنبے کے جونیئر اراکین کو جیب خرچ پیش کرتا ہے جس کو کشمیری میں ‘ہیرڑ خرچ’ کہتے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا ‘ہر ایک کشمیری پڑوسی اور دوست ہیرتھ کی مبارکباد دینے کے لئے جموں یا دہلی نہیں آسکتا ہے’۔جنوبی ہند میں رہائش اختیار کرچکے ہیں، ایک کشمیری پنڈت نے بتایا کہ شیوراتری جسے کشمیری میں ہیرتھ کہتے ہیں، کشمیری پنڈتوں کا سب سے بڑا تہوار ہے۔
اس تہوار کے موقع پر ہمیں اپنے مادر وطن، کشمیری پڑوسیوں اور دوستوں کی بے حد کمی محسوس ہورہی ہے۔ ہیرتھ کے اگلے روز کو سلام کے طور پر منایا جاتا ہے اور وہ (کشمیری پڑوسی اور دوست) سلام کے موقع پر ہمارے گھر آکر ہمیں اس دن کی مبارکباد پیش کرتے تھے۔انہوں کہا ‘ہم آج بھی ہیرتھ کے بعد آنے والے دن کو سلام کے طور پر مناتے ہیں، لیکن یہاں ہمیں کوئی پڑوسی یا دوست اس موقع پر مبارکباد پیش نہیں کرتا ہے’۔اس دوران ‘ہیرتھ’ کے موقع پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس بالخصوص فیس بک اور ٹویٹر پر کشمیری مسلمانوں اور مہاجر کشمیری پنڈتوں کی سینکڑوں جذباتی تحریریں دیکھنے کو ملیں۔ایک کشمیری پنڈت رامیش رینا نے ‘ہیرتھ’ کے موقع پر اپنے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا ‘ ہم کشمیری پنڈت ہیرتھ تہوار سے متعلق تمام رسوم کو من وعن ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم دوسرے تہواروں کی طرح ہیرتھ تہوار کی رونق اور چہل پہل بھی پنڈتوں کی ہجرت سے متاثر ہوئی ہے۔
‘دریں اثنا شیو یاتری کے تہوار کے سلسلے میں سنیچر کے روز وادی میں قائم مندروں میں خصوصی پوجاپاٹ کا اہتمام کیا گیا جن میں تجارت کی غرض سے کشمیر آئے ہوئے ہندومذہب کے پیروکاروں نے شرکت کی۔ سب سے بڑی تقریبات سری نگر کے ہنومان مندر ، رام مندر اور شنکر آچاریہ مندر میں منعقد ہوئیں۔مہاشیوراتری کے تہوار کے سلسلے میں جموں بھر کے مندروں پر چراغاں کیا گیا ہے۔ شیو پاروتی مندر، شیو دھام اور دیگر مشہور مندروں کو پھول مالاﺅں اور رنگا رنگ روشنیوں سے سجایا گیا ہے۔کشمیر انتظامیہ نے مہاشیوراتری یا ‘ہیرتھ’ کے تہوار کے سلسلے میں پنڈت برادری والے علاقوں میں معقول انتظامات کئے ہیں۔ محکمہ فشریز کی طرف سے ٹراٹ فش کی خریداری کے لئے سیل مراکز قائم کئے گئے ہیں۔
یو این آئی