علماءکے بھیس میں۔۔۔۔۔

علماءکے بھیس میں۔۔۔۔۔

ایک عالِم کی موت کو عالَم کی موت سے تعبیر کیا گیا ہے کیونکہ ایک بہترین عالم پوری عالم انسانیت کو اپنی علمی بصیرت سے نہ صرف روشناس کر کے بہتر ین انسان بنا سکتا ہے بلکہ وہ خدا شنا سی کا درس دیکر بندے او ر خدا کے درمیان فیصلے کو کم کر سکتا ہے، جیسا کہ دنیا بھر کے علماءدین ،مفکراور دانشوروں نے آج کیا ہے اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا ۔

جہاں تک وادی کشمیر کا تعلق ہے یہاں پہلے ایام میں بہت کم عالم نظر آرہے تھے لیکن اُن کو سماج کا ہر طبقہ نہایت ہی عزت واحترا م کی نظر سے دیکھتاتھا کیونکہ وہ عالم باعمل ہوتے ہیں جو کچھ انہو ں نے پڑھا تھا ،وہ دوسروں کو اسکا سبق پڑھانے سے قبل خود ان باتوں پرعمل کرتے تھے ۔

اُن ہی علماءکی بدولت وادی کی شرافت ،سادگی ،خداشناسی اور انسانی ہمدردی وبھائی چارہ پوری دنیا میں مشہور ومعروف اور ایک مثال بن گیا تھا ۔گذشتہ چند برسوں سے وادی میں علماءکی اسقدر بھرمار ہو گئی کہ جہاں نظر پڑتی ہے وہاں نامنہاد مفتی ،بڑے بڑے القاب لیکر نظر آتے ہیں،مگر ان علماءکی بدولت سماج میں صرف فتنہ نظر آرہا ہے اور کچھ نہیں ۔موجودہ دور کے نامنہاد علماءصرف مسجدوں اور خانقاہوں پر نظر رکھتے ہیں جہاں سے اُن کی اچھی خاصی آمدنی ہو تی ہے اور لوگوں کا اچھا خاصہ سپورٹ ملتا ہے ۔

گزشتہ دنوں جب ایک عالم مسجد میں ساز وڈف کا سامان لیکر مسجد میں لوگو ں کو سمجھانے کیلئے اُتاﺅلا ہو گیا تو پوری وادی میں تہلکہ مچ گیا اور تمام مکتب فکر کے لوگوں اور علماءنے اسکے خلاف حکم صادر فرمایا کہ وہ کافر ہیں ۔

گذشتہ روز ایک اور نامنہاد عالم نے مسجد میں اعلان کیا کہ لالہ دید اور محمود گامی خود سے بے خبر اور ان پڑھ لو گ تھے، جو کہ اُس کی ذہنی جاہلیت کا ثبوت ہے ۔

اس نامنہاد عالم کو پتہ ہونا چاہیے کشمیر کے ادب اور تصوف وخدا شناسی سے متعلق ،جو ا ن بزرگوں نے کہا ہے ۔شاید ایک پڑھا لکھا ڈگری یافتہ عالم وہ سوچ بھی نہیں سکتا ہے ۔

لہٰذا لوگوں کی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ ایسے علماءکی جانب دھیان نہ دیں بلکہ خود کو اللہ کے ظلم وقہر سے بچالیں کیونکہ یہ علماءصرف اپنے پیٹ کے پجاری ہوتے ہیں اور علم کے نام پر دولت وشہرت حاصل کرتے ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.