نروال جموں دھماکوںکی تحقیقات میں پولیس کو11 دن بعدبڑی کامیابی حاصل

نروال جموں دھماکوںکی تحقیقات میں پولیس کو11 دن بعدبڑی کامیابی حاصل

لشکر ملی ٹنٹ گرفتار،پرفیوم آئی ای ڈی برآمد

ملزم عارف نے جرم کا اعتراف کیا،مزید تحقیقات جاری :ڈی جی پی دلباغ سنگھ

سری نگر:جموں و کشمیر پولیس نے جمعرات کو21 جنوری کو نروال جموں دھماکہ کیس کی تحقیقات میں ایک اہم پیش رفت حاصل کرتے ہوئے کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے ایکملی ٹنٹ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جو ایک سرکاری ملازم بھی ہے، جس کے قبضے سے اپنی نوعیت کی پہلی”پرفیوم آئی ای ڈی“برآمد کی گئی ۔جے کے این ایس کے مطابق جموں وکشمیر پولیس کے ڈئریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے جمعرات کو جموں میں اے ڈی جی پی جموں زون مکیش سنگھ اور دیگر سینئرپولیس حکام کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نے کہا کہ جموں پولیس کونروال جموں دھماکہ کیس کی تحقیقات میں11 دن کی محنت کے بعدصوبہ جموں کے ریاسی ضلع کے رہائشی عارف احمد کی گرفتاری سے ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

ڈی جی پی نے کہاکہ عارف احمد ایک سرکاری ملازم ہے اور لشکر طیبہ تنظیم کا سرگرم ملی ٹنٹ ہے ۔پولیس چیف دلباغ سنگھ کاکہناتھاکہ ملزم عارف ریاسی کے رہائشی قاسم اور اس کے چچا قمر الدین ،جو کہ اس وقت پاکستان میں مقیم ہے،اورجو لشکر طیبہ کا حصہ ہیں،کے کہنے پر لشکرکیلئے کام کر رہا تھا،۔انہوں نے کہا کہ عارف3 آئی ای ڈی دھماکے کے واقعات میں ملوث تھا،جو شاہستری نگرجموں، کٹرا اور 21 جنوری کو نروال، جموں میں کئے گئے ۔

پولیس چیف نے مزید کہاکہ اب تک ہم نے دھماکا خیز مواد، چپچپا بم اور ٹائمر سے لیس آئی ای ڈی دیکھی تھی لیکن عارف سے ایک نئی قسم کا آئی ای ڈی برآمد ہوا جو پرفیوم آئی ای ڈی ہے۔ یہ آئی ای ڈی بوتل کی شکل میں ہے اور لگتا ہے کہ پرفیوم کی بوتل ہے لیکن اس میں دھماکہ خیز مواد ہے۔

ڈی جی پی نے کہاکہ چونکہ یہ آئی ای ڈی ہمارے لئے نئی ہے، ماہرین دیکھیں گے کہ یہ کتنی نقصان دہ اور کتنا طاقتور ہو سکتی ہے

۔انہوںنے کہاکہ ہم نے ابھی تک اسے چھوا نہیں ہے۔ جموں وکشمیر پولیس کے ڈئریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا کہ ان آئی ای ڈیز کا بنیادی مقصد معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا اور جموں خطہ میں فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینا ہے۔انہوںنے واضح کیاکہ ملزم عارف نہ صرف اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے گا بلکہ اس کےخلاف ایک مضبوط ڈوزیئر تیار کیا جائے گا۔ وہ بہت چالاک آپریٹو تھا۔پولیس چیف کے مطابق عارف نے اپنے کپڑے، جوتے اور اپنے موبائل فون کو بھی نذر آتش کرنے کے تمام شواہد جلا دیئے تھے لیکن پولیس نے چھوٹی چھوٹی اطلاعات اور لیڈز پر بھی سخت محنت کی جس کی وجہ سے عارف کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ڈی جی پی نے کہا کہ عارف کو ملنے والے آئی ای ڈی کو ڈرون کے ذریعے ہوا سے گرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عارف نے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔

ڈانگھری راجوری واقعہ اوراسے متعلق تحقیقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، ڈی جی پی نے کہا کہ تحقیقات پیشگی مرحلے میں ہیں اور نتائج جلد ہی میڈیا کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔عارف اور ممکنہ کشمیر کنکشن کے بارے میں پوچھے جانے پر، ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا کہ ابھی تک یہ نہیں دیکھا گیا ہے کہ کشمیری نوجوان ملی ٹنٹ سرگرمیوں کیلئے جموں آ رہے ہیں یا اس کےلئے جموں کے نوجوان کشمیر جا رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.