اتوار, ستمبر ۱۴, ۲۰۲۵
28.7 C
Srinagar

کئی پیغام ایک ساتھ ۔۔

کانگریس لیڈر اور رکن پارلیمان ، راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا جو آج سرینگر کے شیر کشمیر اسٹیڈیم میں اختتام پذیر ہوئی، نے کل ملا کر ملک کے عوام کو کئی طرح کے پیغامات دیئے ۔

دانشور حلقے عوا م کی بھاری شمولیت اس بات سے جوڑ دیتی ہے کہ گذشتہ 3برسوں کے دورا ن جس طرح کا ماحول وادی میں قائم کیا گیا ہے، یہ بھاری شمولیت اُسکا ردعمل ہے کیونکہ ا س بھارت جوڑو یاترا میں شامل لوگوں کو ہرگز ملک دشمن تصور کیا جا سکتا ہے نہ ہی کسی پر اپنی من کی بات کہنے پر زور زبردستی یا دباﺅ ڈالا جا سکتا ہے۔

اس یاترا کی قیادت ملک کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے لیڈر کر رہے تھے جن کے باپ دادا اور والدین نے ملک کی خدمت کرتے کرتے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔

ایک اہم پیغام جو اس یاترا سے سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ جموں وکشمیر کے اکثر لوگ وطن پرست اور قوم پرست ہیں، جو ملک کے قانون وآئین کےساتھ ساتھ ملک کے ترنگے پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ اس یاترا کے سربراہ راہول گاندھی نے تاریخی لالچوک میں جھنڈا لہراکر قومی ترانہ گایا اور اس یاترا میں شامل تما م پارٹیوں کے سیاسی لیڈران اور ورکران نے اس تقریب میں شمولیت کر کے ا س بات کو غلط ثابت کر دیا کہ دفعہ 370کے خاتمے کے بعد وادی میں قومی جھنڈا اُٹھانے والا کوئی فرد نہیں ملے گا ۔

حکمران جماعت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ اُس مشن میںکامیاب ہو گئے، جو انہوں نے 75برس قبل شروع کیا تھا کہ کشمیر سے کنیا کماری تک ملک کے سب لوگ ایک ہیں اور ایک جھنڈے اور ایک قومی ترانے پر یقین رکھتے ہیں ۔

جہاں تک جموںوکشمیر کے عوام کے غصے کا تعلق ہے اُسے حکمران جماعت کو ایک واضح پیغا م مل رہا ہے کہ انہیں اپنے پالیسیوں میں تبدیلی لا کر سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہیے اور اُن لوگوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے جو خود کو اُن کا ہمدرد اور وفادار مان کر اُنہیں غلط فہمی میں رکھتے ہیں۔

اس جموں وکشمیر میں بی جے پی کےساتھ لوگ وابستہ ہیں اور اُن کے کام کاج یا طریقہ کار سے خوش ہیں ۔اصل میں راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میں وہ سب لوگ شامل ہو گئے جو کسی نہ کسی طرح بی جے پی یااُسکی انتظامی اقدامات سے ناراض ہیں ۔

لہٰذا وقت کی ضرورت ہے کہ مرکزی حکومت کو ملکی مفادات کےساتھ ساتھ پارٹی مفادات کی خاطر اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانی ہو گی تاکہ آنے والے انتخابات میں اُن کے اُمیدوار بہ آسانی باقی پارٹیوں کے اُمیدوارو ں کا مقابلہ کر سکے یہ تب ہی ممکن ہے جب وہ عام لوگوں میں مقبول بہتر اور اچھے صلاحیت والے لوگوں کو اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب ہوں گے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img