دہائیوں قبل بالی ووڑ فلم ”روٹی کپڑا اور مکان “ نے اُس وقت پورے ملک میں تہلکا مچا دیا تھا جب اس میں عوامی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے فلم کے ہدایت کا ر اور اداکاروں نے عوامی مسائل اُجاگر کرتے ہوئے ملک کے مجبور لوگوں کی ترجمانی کی ۔
اُس دور میں ملک میں غربت وافلاس چھائی ہوئی تھی اور لوگ حقیقت میں روٹی ،کپڑا اور مکان کیلئے دن رات اپنا خون پسینہ ایک کر دیتے تھے ۔وقت گذرتا گیا ،ملک کے حکمرانوں کی محنت ،پالیسیوں اور سوچ نے تقریباً ملک کے ہر فرد کو آگے بڑھنے کیلئے راستہ فراہم کیا اور دھیرے دھیرے لوگ ترقی اور خوشحالی کی نئی نئی منزلیں طے کرتے گئے ۔
یہاں تک باقی ممالک کے لوگوں کی نسبت اس ملک کے لوگوں کو خوشحال زندگی گذارنی نصیب ہو ئی ،آج ہندوستان ترقی پذیر ممالک کے زمرے میں آتا ہے اور سرکار ہر محاز پر ترقی اور خوشحالی کو مدنظر رکھ کر لوگوں کو اچھی سے اچھی زندگی گذارنے کیلئے کوشاں ہے ،مگر گذشتہ چند برسوں سے جس طرح ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے اور عادت سے مجبور لوگ خرچات میں کوئی تخفیف نہیں کرنا چاہتے ہیں، تو اُن کی زندگی روزبروز اجیراً بن رہی ہے ۔
لوگوں کے پاس روٹی کپڑا مکان کےساتھ ساتھ عالی شان بنگلے اور گاڑیاں ہیں ،تجارت ہے ،زمین جائیدادیں ہیں ۔لوگ کس قد ر امیر اور دولت مند ہیں، اس کا اندازہ اُس وقت بہ آسانی لگایا جا سکتا ہے جب شادی بیاہ کی تقریب ہوتی ہے تو غریب سے غریب لوگ بھی ہزاروں روپے کے پٹاخے سرکر کے لوگوں کی نیندیں حرام کردیتے ہیں ،مگر ملک میں اب بھی ہزاروں لاکھوں لوگ ہیں، جن کو مشکل سے دو وقت کی روٹی نصیب ہوتی ہے ۔وہ دن رات محنت مشقت کرنے کے باوجود ضروریات زندگی پورا نہیں کر پاتے ہیں کیونکہ بازاروں میں مہنگائی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ ایک عام انسان ان چیزوں کو خرید نہیں پاتا ہے۔
آٹا ،تیل ،گیس کے علاوہ ڈیزل پٹرول اور تیل خاکی اس قدر مہنگا ہو چکا ہے کہ انسان کمانے کے باوجود بھی خرید نہیں پاتا ہے ۔ دراصل گذشتہ چند برسوں سے ملک میں جو روایت چلی ہے ۔
وہ سرمایہ دارانہ نظام کی عکاسی کرتا ہے ،امیر امیر ہوتا جا رہا ہے اور غریب روز بروز غریب ۔یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر لوگ پریشان ہو رہے ۔فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں ،مختلف تجارتی ادارے کمزور ہو رہے ہیں، جہاں سے ہزاروں لاکھوں لوگوں کو روز گار فراہم ہو رہا ہے ۔غالباً اسی لئے ہر انسان کے زبان سے یہ گانا سننے کو ملتا ہے کہ ”باقی کچھ بچا تو مہنگائی مار گئی“ ۔
ان تمام حالات کو مدنظر رکھ کر موجودہ سرکار کو سنجیدگی اور گہرائی سے غور وفکر کرنی چاہیے اور عام لوگوں کی فلاح وبہبود اور خوشحال زندگی کیلئے لائحہ عمل ترتیب دینا چاہیے جو وقت کی اہم ضرورت ہے ۔