سیاسی استحکام اور مضبوط جمہوریت سے سب کچھ ممکن ہورہا ہے ، ہندوستان کے تئیں دنیا کا اعتماد بڑھا ہے: مودی

سیاسی استحکام اور مضبوط جمہوریت سے سب کچھ ممکن ہورہا ہے ، ہندوستان کے تئیں دنیا کا اعتماد بڑھا ہے: مودی

اندور، 11 جنوری: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ملک اور دنیا کے بڑے صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں سیاسی استحکام اور مضبوط جمہوریت کی وجہ سے اب سب کچھ ممکن ہورہا ہے اور دنیا کے بڑے اداروں کا ہندوستان کے تئیں مسلسل اعتماد بڑھ رہا ہے۔

مسٹر مودی مدھیہ پردیش کے اندور میں منعقدہ دو روزہ گلوبل انوسٹرس سمٹ (جی آئی ایس) کے افتتاحی اجلاس سے ورچوئل طور پر خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر گیانا کے صدر محمد عرفان علی، سورینام کے صدر چندریکا پرساد سنتوکھی، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان، ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کے وزیر مملکت پرہلاد سنگھ پٹیل اور دیگر معززین اس تقریب میں موجود تھے۔ کامرس اور صنعت کے وزیر پیوش گوئل بھی تقریب میں ورچوئل طور پر شامل ہوئے۔وہ اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاروں کی یہ عالمی کانفرنس ایسے وقت میں منعقد کی جا رہی ہے جب ’ آزادی کا امرت کال ‘ جاری ہے۔ ہر ہندوستانی اس وقت ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے پرعزم ہے۔ ایسے میں نہ صرف ہندوستان کے عوام بلکہ دنیا کی ہر تنظیم ہندوستان کے تئیں پراعتماد نظر آرہی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، ورلڈ بینک، مورگن اسٹینلے اور میکنزی جیسےبڑے اداروں اور کمپنیوں کے ہندوستان کے تئیں موجودہ اعتماد کو بھی اجاگرکیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ آٹھ سال میں حکومت نے بینکنگ، مالیات اور معیشت اور اس سے منسلک شعبوں میں کئی اصلاحات کی ہیں۔ ان فیصلوں سے سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیا ہندوستان اپنے نجی شعبے کی طاقت پر اتنا ہی بھروسہ کر تاہے، ہندوستان نے دفاع اور کان کنی جیسے شعبوں کو بھی پرائیویٹ سیکٹر کے لئے کھولا ہے۔

مسٹرمودی نے کہا کہ ہندوستان نے سرمایہ کاری کے لیے نیشنل سنگل ونڈو سسٹم بھی شروع کیا ہے۔ جدید بنیادی سہولیات بھی سرمایہ کاری کے امکانات پیدا کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں آنے والے سرمایہ کاروں کو حکومت کی پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی) اسکیم کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔ سرمایہ کاروں کو بھی گرین توانائی کے سلسلے میں ہندوستان کے ساتھ شامل ہونا چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.