شاعر غلام حسن مسرور کی شاعری راحت العارفین

شاعر غلام حسن مسرور کی شاعری راحت العارفین

شوکت ساحل

سرینگر جنوبی ضلع پلوامہ کے ہرد میر ترال سے تعلق رکھنے والے شاعر غلام حسن بٹ المعروف غلام حسن مسرور کی شاعری راحت ُ العارفین ہے ۔غلام حسن بٹ نے ابتدائی تعلیم نزدیکی گاﺅں میں واقع سرکاری اسکول سے حاصل کی ۔گورنمنٹ ہائر اسکینڈی اسکول سے 12ویں جماعت پاس کی اور ڈگری کالج اننت ناگ سے اپنی گریجویشن مکمل کی ۔

گریجویشن مکمل کرنے کے بعد غلام حسن مسرور نے ذریعہ معاش کی تلاش میں سرکاری ملازمت تلاش کرنے لگے اور بہت جلد انہوں نے محکمہ سیاحت ملازمت حاصل بھی کی ۔تاہم اس ملازمت میں اُن کا دل نہیں لگا اور یہ ملازمت چھوڑ دی ۔اس دوران انہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ لیا ۔

جامع کشمیر (کشمیر یونیورسٹی) کے شعبہ سیاسیات میں داخلہ لیا اور اسی مضمون میں غلام حسن مسرور نے پوسٹ گریجویشن مکمل کی ۔اعلیٰ تعلیم کا سفر جاری رکھنے کا فیصلہ لیا ،لیکن قدرت کو کچھ اور منظور تھا ۔اچانک والدہ کا انتقال ہوا ،تو اعلیٰ تعلیم کا مزید سلسلہ رُک گیا ۔اس دوران غلام حسن مسرور ازد ِ واجی زندگی کے بندھن میں بندھ گئے اور محکمہ جنگلات میں ملازمت بھی حاصل کی اور اسی محکمہ میں ریٹائر بھی ہوئے ۔

شاعر کا سفر
غلام حسن مسرور نے ایشین میل کے ملٹی میڈیا پروگرام” بزم عرفان “ میں عبد الاحد فرہاد سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ سنہ1969میں وہ 17سال کی عمر جب وہ دسویں جماعت میں زیر تعلیم تھے ،رہبری حاصل کرنے کے لئے فقیر ملت حضرت سید میرک شاہ صاحب کاشانی ؒ کی خدمت میں پیش ہوئے ۔ حضرت سید میرک شاہ صاحب کاشانیؒ سے رہبری و تربیت حاصل کرنے کیساتھ ہی غلام حسن مسرو ر نے سب سے پہلے یہ اشعار قلمبند کئے ۔
”بہ تحقیق جا بجا سر کو رُم پانہ ِ مولا ۔۔۔۔بہتھ جایہ ِ تنہا در دِل مئے ڈیو ٹھم حق تعالیٰ “
” چُھ خالق ذر درس مالک بِہتھ پنہاں ۔۔۔ چُھ عاشقن چشمن منز بسِتھ جلو نما “

غلام حسن مسرور نے بعد ازاں شاعر ی سلسلے کو جاری رکھا ۔اُنکے قلمبند کئے گئے اشعار پر ایک شاعری مجموعہ ’ راحت ُالعارفین ‘ بھی منظر عام پر آچکی ہے جبکہ مزید کتابیں زیر قلم ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.