صوفی شاعر ظہور مسکین کی شاعری مساکین کی دعا

صوفی شاعر ظہور مسکین کی شاعری مساکین کی دعا

شوکت ساحل

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے لاری یار ترال علاقے سے تعلق رکھنے والے صوفی شاعر ظہور مسکین اَن پڑھ تو ہے ،لیکن اُنکی صوفیانہ شاعری مساکین کی دعا ہے ۔ظہور مسکین نے 60کی دہائی میں شمالی ضلع بانڈی پورہ کے نائید کھائی ٹینگ پورہ علاقے میں ایک زمیندار گھرا نے میں جنم لیا ۔

صوفی شاعر ظہور مسکین کے والد غلام محمدڈار ایک سرکاری ملازم تھے ،تاہم زمینداری میراث میں حاصل ہوئی ۔معاشی کمزوری کے سبب ظہور مسکین مروجہ تعلیم حاصل نہیں کرسکے اور تیسری جماعت میں ہی اُن کااور مدرسہ کا تعلق ختم ہوگیا ۔

ظہور مسکین کو صوفیانہ کلام اور گائیکی سے کافی جھکاﺅ تھا اور بچپن سے ہی وہ صوفیانہ محافل میں حصہ لیا کرتے تھے ۔ایشین میل کے ملٹی میڈیا پروگرام ”بزم ِ عرفان “ میں عبد الاحد فرہا د سے خصوصی گفتگو کے دوران ظہور مسکین نے کہا کہ اُنکے ما موجان غلام نبی ڈار کشمیری فوک سنگیت سے وابستہ تھے ،اور وہ گانا گانے کے لئے صوفیانہ مجالس میں حصہ لیتے تھے ۔ان کا کہناتھا کہ شمالی ضلع بارہمولہ کے قصبہ پٹن میں دہائیوں قبل ایک صوفیانہ محفل موسیقی منعقد ہوئی ،جس میں انہوں نے اپنے ما مو جان کیساتھ شرکت کی اور اس صوفیانہ محفل موسیقی نے اُنکی تقدیر کو ہی بدل کر رکھ دیا۔

ظہور مسکین نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس صوفیانہ محفل موسیقی میں صوفیانہ فنکار کشمیری ادب کے بلند پائیہ صوفی شاعر ” رحیم صاحب سوپر “ کا کلام پڑھ رہے تھے جسے سن کر وہ کافی متاثر ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ وہ گانا گانے کی طرف راغب نہیں ہوئے ،تاہم اسی محفل موسیقی میں اُنکے مرشد نے اُنہیں ہاتھ میں قلم تھمایا اور لکھنے کو کہا ۔ظہور مسکین نے بتایا کہ یہیںسے اُن کا صوفیانہ شاعری کا سفر شروع ہوا ،جو تاحال جاری ہے ۔

صوفی ظہور مسکین نے کافی کلام قلمبندکیا ہے ،جس میں صوفیانہ غزلیں ، نظمیں ،نعت وغیر ہ شامل ہے ،تاہم ابھی تک اُنکے کلام نے کتاب کی شکل اختیار نہیں کی ۔ان کا کہناتھا کہ انہوں نے اپنا کلام وادی کشمیر کے معروف صوفی شاعر” حبیب اللہ گنائی “ کو راہنمائی کے لئے دکھائی ہے ،جنہوں نے اُنہیں کافی حوصلہ افزائی کی اور صوفیانہ کلام تحریر کرنے کے لئے راغب کیا ۔

صوفی شاعری ظہور مسکین کی شاندار صوفی شاعری کا اندازہ اس شعر سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے ۔
بہ چُھس نا گونہگارن منز گرفتار گومُت
دِلِ بیمارس عفو کرکھ نا دادھ بلنَم
چُھ ظہور مسکین ژھانڈان رژ جایہِ تنہا
قلم از تُلکھ نا دادھ بلنَم
شمال سے جنوب کی طرف سفر کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صوفی شاعر ظہور مسکین نے کہا ’یہ تقدیر کا کھیل ہے ،جس نے اُنہیں شمال سے جنوب کی طرف رخ کرنے پر مجبور کیا ‘ ۔صوفی شاعر ظہور مسکین نے لاری یار ترال میں ایک یتیم خاتون سے نکاح کیاہے اور یہاں گھر داماد کی حیثیت سے مستقل سکونت اختیار کی ۔ظہور مسکین زمینداری کیساتھ ساتھ دکانداری بھی کرتے ہیں اور یہی اُن کا ذریعہ معاش ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.