باپ رے باپ اس شہر میں انصاف غائب ہو چکا ہے ۔بجلی میٹر شہر ودیہات میں نصب کئے جاتے ہیں لیکن بجلی غائب رہ جاتی ہے ۔
پانی فیس بڑھایا جاتا ہے لیکن پانی جم کر غائب ہو جاتا ہے ۔ٹھیک اُسی طرح جس طرح بازار سے مٹی کا تیل غائب ہو گیا ہے ۔
جہاں تک کھانے پینے کی چیزوں کا تعلق ہے وہ بازاروں میں دستیاب رہتی ہیں لیکن اُن کی قیمت کا کوئی قرار نہیں ہوتا ہے، اسی لئے سرمایہ دار لوگ یہاں سے فرار ہو کر گرم پتھری یعنی جموں اور دہلی چلے جاتے ہیں ۔
بیچارے غریب اور مفلس لوگ جوق درجوق مساجد کے حماموں پر جاکر دن بھر اپنے جسم کو گرم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ،مگر گھروں میںموجود بچے اور عورتیں چوہے کے بلوں میں رہ کر اب مارچ میں ہی نظر آئیں گی۔
نہ کئی بائیک سوار نہ سائیکل سوار نظر آئینگے نہ کھیل کود کے میدانوںمیں وہ رونق نظر آئے گی جو بہا ر سے لیکر خزاں تک دیکھنے کو ملتی ہے ۔





