بدھ, مئی ۱۴, ۲۰۲۵
10.6 C
Srinagar

’میڈ اِن کشمیر ‘کی سوچ


شوکت ساحل

کشمیری نوجوانوں میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن ان کی ان صلاحیتوں کو ابھارنے کیلئے انہیں حوصلہ اور مدد کی ضرورت ہے ،جو میسر نہ ہونے کے سبب وہ اپنی صلاحیت اور مہارت کے جوہر دکھانے سے قاصر رہتے ہیں۔

نوجوانوں اور گھریلو صنعتوں کے ذریعہ اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ذرائع معاش حاصل کرنے کی کوشش کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ناگزیر ہے کیونکہ عدم معلومات کے سبب گھریلو صنعتوں کو ترقی حاصل نہیں ہو رہی ہے اور باصلاحیت نوجوان اپنے ہنر و فکر کو دنیا کے سامنے پیش کرنے سے قاصر ہیں۔

ملک کے مختلف مقامات پر حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی اسکیمات سے استفادہ کرتے ہوئے نوجوان ترقی کی نئی منزلیں طئے کرنے لگے ہیں لیکن ان میں بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جو ان اسکیمات کے متعلق شعور رکھتے ہیں اس کے علاوہ انہیں کمیونٹی کی سطح پر زبردست حوصلہ افزائی کی جاتی ہے لیکن ہمارے معاشرہ میں اکثر اس بات کی شکایت کی جاتی رہی ہے کہ کشمیری نوجوانوں میں موجود صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع میسر نہیں آتا۔

ٹیکنالوجی کے شعبہ کے علاوہ جویلری ڈیزائننگ ‘ کافی شاپ‘ بوتیک‘ اشیائے خورد و نوش ہی نہیں بلکہ کئی ایسی اشیاءہیں جن کی مختلف طریقہ سے کی جانے والی مارکٹنگ ان اشیاءکی طلب میں کافی اضافہ کردیتی ہیں۔

جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام کے دور دراز علاقے کیچھ سے تعلق رکھنے والی زرکا نے”کشمیر شین“کے نام سے اپنا پہلا ڈٹرجنٹ بنایا۔

زرکا ہمیشہ سے ہی اپنا برانڈ تیار کرنا چاہتی تھیں۔اس طرح کی کئی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں اور اس کے علاوہ ایسی کئی کامیاب کہانیاں بھی ہیں ۔

یہاں کے نوجوانوں نے ”میڈ اِن کشمیر “ کی سوچ پر مہر ثبت کی ہے ۔مقامی سطح پر روزگار مہیا کرنے کے لیے نوجوان خاصے متحرک ہوچکے ہیں۔

کشمیرالیکٹرونک اینڈ لائیٹنگ (کے ای ایل) منڈہول پونچھ کے نوجوان باسط علی نے ایل ای ڈی بلبوں کی منڈہول پونچھ نروٹہ میں مینوفیکچرنگ اور اسمبللنگ کا پلانٹ شروع کردیا ہے۔اس مہم کو مزید بڑھانا چاہیے۔

یہاں تیار ہونی والی مصنوعات کی خرید وفروخت میں ہم کو ہی نمایاں رول ادا کرنا ہوگا ۔یقینا وہ دن دور نہیں جب کشمیری ہر ایک ”پراڈکٹ “کااپنا برینڈ متعارف کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

اس سے مقامی سطح پر روزگار کے مواقع ملیں گے اور ہمارے شہری خودکفالت کی جانب بڑھیں گے۔ہمیں دنیا بھر سے چھوٹی سے چھوٹی چیزیں خریدنی نہیں پڑیں گی،اسی طرح اگر ہم جموں کشمیر گم سٹک،جموں کشمیر بسکٹ،جموں کشمیر چاکلیٹ،جموں کشمیر فیول،جموں کشمیر بیوٹی پراڈکٹس((جے کے برینڈ) جے کے سوٹس،جے کے جینز کلب،جموں کشمیر فیس واش،جموں کشمیر پن،جموں کشمیر کلک (پنسل)سمیت اہم پراڈکٹس کی مینوفیکچرنگ یا بنانا اور کوالٹی دینا شروع کردیں تو دن بدن خودکفالت کی جانب بڑھیں گے۔جلد انشاءاللہ میڈ اِن جموں کشمیر دنیا میں راج کرے گا۔

نوجوان نسل کے مستقبل کو تابناک بنانے کے علاوہ انہیں بھی تاریخ رقم کرنے والی شخصیتوں میں شمار کرسکتا ہے۔

عام طور پر نوجوان نسل میں رئیل اسٹیٹ کے ذریعہ آمدنی کے علاوہ محفوظ ملازمت کا جذبہ دیکھا جاتا ہے لیکن ان کے ذہن کے کسی کونے میں کوئی ایسا آئیڈیا ہوتا ہے جو ان کی زندگی میں ہی نہیں بلکہ دینا بھر میں ان کے لئے راہیں ہموار کرنے لگتا ہے لیکن اس کے لئے انہیں اپنی اس سونچ اور اس منصوبہ کو دماغ سے باہر نکالنا پڑ تا ہے اور جب تک ان کی اس سوچ پر غور کرتے ہوئے حکمت عملی تیار نہیں کی جاتی اس وقت تک اسے عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکتا۔

دنیا میں اب بھی کئی ایسے میدان ہیں جن میں ترقی کے کافی مواقع ہیں اور اگر نوجوان اپنے اندر موجود صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرتے ہیں تو ایسی صورت میں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔سرکار کو بھی اپنا کلیدی رول ادا کرنا ہوگا ۔

مرتب اسکیموں کو عام نوجوان تک پہنچانے کے لئے عوامی سطح پر مہم چلانے کی ضرورت ہے ۔چند اخبارات میں اشتہار ات شائع کرنے سے حکومت اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکتی ۔جب بدلاﺅ کا دعویٰ ہورہا ہے تو بدلاﺅ انتظامی سطح پر بھی ہونا چاہئے ۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img