آب وہوامیں تبدیلی کی وجہ سے لوگ بڑے پیمانے پر ہیضے میں مبتلا: ڈبلیو ایچ او

آب وہوامیں تبدیلی کی وجہ سے لوگ بڑے پیمانے پر ہیضے میں مبتلا: ڈبلیو ایچ او

جنیوا، 17 دسمبر :ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ اس سال دنیا بھر میں آب وہوامیں تبدیلی کی وجہ سے لوگ بڑے پیمانے پر ہیضے میں مبتلا پائے گئے ہیں۔
ہیضہ اور وبادَسْت کی بیماریوں کے لیے ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر فلپ باربوزا کے حوالہ سے یو این ہیلتھ ایجنسی نے بتایا کہ دنیا ہیضے کی زد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیماری پہلے سے زیادہ جان لیوا ہے۔
ڈاکٹر باربوزا نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ایک مرتبہ پھر سے ہیضے کے معاملے اور اس سے ہونے والی اموات میں ایک بار پھر اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ہیضے کے ماہرین نے کہا کہ ہارن آف افریقہ اور ساحل سمندری طوفان کے بعد آنے والے سیلاب کی وجہ سے ہیضہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ بیماری ہیتی، لبنان، ملاوی اور شام سمیت دیگر ممالک میں بڑے پیمانے پر یہ بیماری پھیل چکی ہے۔
اقوام متحدہ کی ویب سائٹ کے مطابق دنیا میں ہیضے سے بچاؤ کی ویکسین کی کمی ہے۔ پوری دنیا میں صرف دو ممالک، جنوبی کوریا اور ہندوستان، مینوفیکچررز کے طور پر سالانہ تین کروڑ ویکسین فراہم کر رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال ہیضے کے 10 سے 40 لاکھ کیسز سامنے آتے ہیں اور تقریباً 21 ہزار سے 1 لاکھ 43 ہزار افراد اس مرض کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.