سری نگر،8 دسمبر :کشمیر کی دستکاریوں میں اس قدر وسعت اور گنجائش ہے کہ یہاں کا کوئی بھی نوجوان خواہ وہ پڑھا لکھا ہو یا ان پڑھ بے روزگار نہیں رہ سکتا۔
یہ ماننا ہے سری نگر کے نرورہ عید گاہ سے تعلق رکھنے والے دو تعلیم یافتہ جگری دوستوں کا جنہوں نے اپنی ڈگریاں مکمل کرنے کے بعد سرکاری نوکریوں کی تلاش میں بے کار بیٹھنے کے بجائے روایتی سوزنی ٹوپیاں بنا کر اپنی روزی روٹی کمانے کو ترجیح دی۔
محسن فیاض اور اویس بٹ نامی یہ دو دوست نہ صرف روایتی سوزنی ٹوپیاں تیار کر رہے ہیں بلکہ زمانے کے تقاضوں کے عین مطابق مرد و خواتین کے لئے مختلف ڈیزائنوں کی بھی ٹوپیاں تیار کرتے ہیں جن کی نہ صرف وادی میں بلکہ بیرون وادی و ملک بھی مانگ ہے۔
محسن فیاض نے اپنے اس سفر کے بارے میں یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد روایتی سوزنی ٹوپیاں بنانے کے پیشے سے وابستہ ہیں لہذا اس کام کے ساتھ گھر میں جان پہچان ہوئی۔
انہوں نے کہا: ’ہم (فیاض اور اویس) نے پہلے اپنے لئے مخصوص سوزنی ٹوپیاں بنائی جن کو دوستوں اور دوسرے احباب نے پسند کیا ایسی ہی ٹوپیوں کی فرمائش بھی کی‘۔
ان کا کہنا تھا: ’یہ سال2018 کی بات ہے جب ان ٹوپیوں کو پسند کیا گیا توہم نے سوچا کہ کیوں نہ ہم اسی کو اپنے پیشے کے بطور اختیار کرکے روزی روٹی کمائیں‘۔
محسن جنہوں نے سال2021 میں ایم بی اے کی ڈگری مکمل کی، نے کہا کہ سال2020 سے ہم نے اس کو باقاعدہ طور پر ایک کاروبار کے بطور اختیار کیا۔
انہوں نے کہا: ’ہم نے پہلے ایک ویڈیو تیار کرکے یو ٹیوب پر ڈال دی جس کو کافی پذیرائی حاصل ہوئی اور ہماری مختلف ڈیزائنوں کی سوزنی ٹوپیوں کو کافی پسند کیا گیا‘۔





