جمعرات, دسمبر ۱۸, ۲۰۲۵
10.6 C
Srinagar

اسمبلی انتخابات کا دلچسپ انتظار ۔۔۔


شوکت ساحل

گزشتہ روزیعنی پیر(5دسمبر کو) شمالی کشمیر کے دو اضلاع کپوارہ اور بانڈی پورہ کی دو ڈی ڈی سی نشستوں پر دوبارہ انتخابات ہوئے ۔

یہ انتخابات درگمولہ اور حاجن (اے) حلقہ انتخابات میں ہوئے ۔شدید سردی کے باوجود انتخابات کا عمل صبح سات بجے شروع ہوا اور دوپہر دو بجے اختتام پذیر ہوا ۔الیکشن کمیشن کے مطابق ان دونوں نشستوں پر ووٹنگ کی مجموعی شرح43فیصد رہی ۔

انتخابی کے عمل کے دوران رائے دھند گان کی قطاریں دیکھنے کو ملیں جبکہ بزرگ رائے دھند گان میں بھی جوش وخروش دیکھنے کو ملا ۔

رائے دھند گان نے کہا وہ مجموعی تعمیروترقی ،بجلی ،پانی ،سڑک اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے ووٹ کا استعمال کررہے ہیں ،کیوں کہ عوامی نما ئندے منتخب کرنے سے ہی لوگوں کے روز مرہ کے مسائل حل ہوں گے ۔

اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں کو جمہوری عمل پر پورا بھروسہ ہے اور اُنہیں یہ امید اور یقین ہے کہ عوامی نمائندے ہی اُن کے مسائل کے نجات دھندہ ہیں ۔

ویسے بھی جمہوری عمل میں جمہوری حکومتیں ہی عوامی مسائل کو حل کرسکتی ہیں ۔جموں وکشمیر ! انتظامی تقسیم کے قبل سے ہی صدر راج کی زد میں ہے ۔

گور نر کی جگہ اب لیفٹیننٹ گور نر نے لی ہے اور گزشتہ تین برسوں سے لیفٹیننٹ گور نر ہی جموں وکشمیر کے انتظامی امور کو دیکھ رہے ہیں۔گوگہ کہ پنچایتی نمائندے زمین پر موجود ہیں ،لیکن اسمبلی کے فعال ہونے کا انتظار نہ صرف سیاسی پارٹیوں کو ہے بلکہ عوام کو بھی ہے کہ کب اسمبلی انتخابات ہوں گے اور کب وہ اپنی سرکار منتخب کریں گے ۔

یہ انتظار کافی طویل عرصے سے جاری ہے اور یہ دلچسپ انتظار اسمبلی انتخابات کے انعقاد پر ہی ختم ہوگا ۔

جموں وکشمیر کی انتظامی تقسیم کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا ،جب جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات ہوں گے ۔اگرچہ ووٹر فہرستوں کا ازسر نو جائزہ لیا گیا اور نئی حلقہ بندیاں بھی ہوئیں ۔

اسمبلی انتخابات کا انتظار ہر گزرتے دن کیساتھ ساتھ طویل اور دلچسپ ہوتا جارہا ہے ۔سیاسی پارٹیاں سرد موسم میں بھی جلسے اور پارٹی اجلاس منعقد کررہی ہیں ۔تاہم شمالی کشمیر کی دو ڈی ڈی سی نشستوں پر ہوئے انتخابات نے انتخابی بخار کو عروج پر پہنچا دیا ۔اب سیا سی پارٹیوں نے اپنے کارکنان کو انتخابات کے لئے کمر بستہ ہونے کی ہدایت دی ہے ۔

سوال یہ ہے کہ کیا سنہ 2023میں اسمبلی انتخابات ہوں گے یا نہیں؟۔مارچ میں نئے تعلیمی سیشن کے مطابق سالانہ امتحانات ہوں گے ،یعنی تعلیمی ادارے امتحانات کے سبب مصروف رہیں گے ،ایسے میں مارچ اور اپریل میں انتخابات منعقد کرنے کے آثار کم ہی نظر آتے ہیں ۔

کیوں کہ بیشتر پولنگ مراکز تعلیمی اداروں میں ہی قائم ہوتے ہیں ۔مئی۔جون میں تعلیمی سیشن شروع ہوگا ۔

جولائی ۔اگست میں سالانہ امرناتھ یاترا کا شیڈول ہوگا ۔ستمبر ۔اکتوبر اور نومبر میں کیا ہوگا ؟یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا ۔درس وتدریس کا عمل مکمل کرنا یا ہونا بھی بڑا چیلنج ہے ،کیوں کہ تعلیمی اداروں کو نصاب مکمل کرنے کے لئے نئے تعلیمی سیشن کے مطا بق ایجوکیشن کلینڈر ترتیب دینا ہوگا ۔

دسمبر میں شدید سردیاں دستک دیتی ہیں ،ایسے میں سردیوں میں اسمبلی انتخابات اور اُنہیں کامیاب بنانا یا ووٹر ٹرن آﺅٹ حوصلہ افزا ءہونا ،مرکز کے لئے بڑا چیلنج ہوگا ۔کہہ سکتے ہیں کہ شاید ستمبر سے نومبر2023کے درمیان اسمبلی انتخابات منعقد ہوجائیں ،لیکن یہ حالات اور موسم دونوں پر انحصار کرتا ہے ۔

حالات اور موسم کا اونٹ اگر انتخابات کی کروٹ پر بیٹھتا ہے ،تو سنہ2023میں اسمبلی انتخابات کا تہوار دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔ہم تو بس اتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ جمہوریت کی فتح کے لئے اسمبلی انتخابات کا انعقاد ضروری ہے ،چاہیے وہ2023میں ہو یا پھر2024میں۔۔۔۔کیوں کہ دنیا بدل رہی ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img