عمل سے زندگی بن جاتی ہے۔۔۔

عمل سے زندگی بن جاتی ہے۔۔۔

توبہ رے تو بہ ،اس شہر کے لوگوں کا طریقہ ہی کچھ نرالا ہے ۔یہاں لوگوں کو موت اُس وقت یاد آتی ہے جب اُن کا کوئی دوست یا رشتہ دار اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے ۔پھر وہ نہ صرف روتا ہے بلکہ مجلس میں بیٹھ کر واعظ وتبلیغ بھی کرتا ہے ۔سماجی مسائل یاد آتے ہیں ،کھانے پینے کے طریقے پر بات ہوتی ہے ۔

حلال اور حرام کمائی سے متعلق ایک دوسرے کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔چار دن ختم ہوتے ہی سارے سب کچھ بھول جاتے ہیں اور سب لوگوں کے دلوں پر وہ دھول چڑ جاتی ہے جو ان چار دنوں میں صاف ہونے کی کوشش کرتے ہیں ۔

انسان کوبہرحال موت ہر پل یاد رکھنی چاہیے نہ کہ تعزیت کے موقعے پر صرف بحث ومباحثے کر کے وقت ضائع کرنا چاہیے، جب ہم پرانے ایام پر ایک نظر ڈالتے ہیں تو یہ عیاں ہوجاتا ہے کہ وہ لوگ ان پڑھ ہونے کے باوجود بھی آج کل کے پڑھے لکھے افرا د سے بہتر تھے کیونکہ وہ ایسا عمل کرتے تھے جوحقیقی عبادت تھی۔

اسکے برعکس آج کا انسان علم رکھتا ہے لیکن عمل بالکل نہیں کرتا ہے کہا جاتا ہے کہ عمل سے زندگی بن جاتی ہے جنت بھی جہنم بھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.