محض جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے کسی بھی علاقے کو پسماندہ نہیں سمجھا جانا چاہیے، ہر خطے کے لوگ بلا لحاظ مذہب و ملت خوشحالی اور مساوی سلوک کے مستحق
اُوڑی: اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری، جو شمالی کشمیر کے اُوڑی کے سہ روزہ دورے پر ہیں، نے آج اُوڑی کے ترکنجن علاقے میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مینڈیٹ حاصل ہوجانے کے بعد اپنی پارٹی جموں کشمیر کے تمام خطوں کی مساوی تعمیر و ترقی یقینی بنائے گی۔
موصولہ بیان کے مطابق سید محمد الطاف بخاری نے اوڑی کے بونیار بالائی مائیگرنٹ کیمپ، ترکنجن، دُندران، دندران کوہی ناکہ، مدن اور کئی دیگر علآقوں کا دورہ کرنے کے بعد اس بات پر افسوس ظاہر کیا ہے کہ یہاں کے لوگوں کو تعمیر و ترقی یہاں تک کہ بنیادی سہولیات تک سے محروم رکھا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا، "اس سرحدی خطے میں تعمیر و ترقی کے بنیادی ڈھانچے کی عدم دستیابی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ گزشتہ پچتھر سال سے حکومت کرنے والے سیاستدانوں نے ہمیشہ اس خطے کو نظر انداز کیا ہے۔”
ترکنجن علاقے میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے لوگوں کو یقین دلایا کہ جب اپنی پارٹی اقتدار میں آئے گی جو جموں کشمیر کے ہر خطے کے عوام کو تعمیر و ترقی کے حوالے سے مساوی حصہ یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا، "دُنیا بدل گئی ہے۔ ٹیکنالوجی کے انقلاب نے دُنیا کو ایک گلوبل ولیج بنادیا ہے۔ اس لئے اب کسی بھی خطے کو محض اس کے محل وقوع کی بنیاد پر تعمیر و ترقی سے محروم نہیں رکھا جاسکتا ہے۔ جمہوری معاشروں میں عوام کو بلا امتیاز اُ کی ذات پات یا اُن کی سیاسی وابستگیوں اور مذہبی شناخت کے خوشحال زندگی گزارنے اور بنیادی ضروریات تک رسائی کا حق حاصل ہوتا ہے۔”
دن بھر مختلف علاقوں کے دورے کے دوران سید محمد الطاف بخاری سے معدد
کئی عوامی وفود اور کچھ سماجی اور مذہبی شخصیات اُن سے ملاقائی ہوئیں اور انہیں اوڑی کے لوگوں کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ لوگوں نے اُوڑی کے بیشتر علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی کی شکایت کی۔
سید محمد الطاف بخاری نے لوگوں کو تحمل سے سنا اور انہیں یقین دلایا کہ وہ ان مسائل کو متعلقہ حکام کے نوٹس میں لانے کے لیے ان کے جلد ازالے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
دریں اثنا مائیگرنٹ کیمپ، ترکنجن، دُندران، دندران کوہی ناکہ، مدن اور دوسرے کئی مقامات پر کانگریس، نیشنل کانفرنس اور بی جے پی سے تعلق رکھنے والے متعدد سیاسی لیڈروں اور کارکنوں نے اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کا با ضابطہ اعلان کیا، جبکہ سید محمد الطاف بخاری نے پارٹی میں اُن کی شمولیت کا خیر مقدم کیا۔ اپنی پارٹی میں شامل ہونے والوں میں محسن خان (کانگریس)، شوکت خان (کانگریس)، شفیع نجار (کانگریس)، علی محمد گنائی (این سی)، راجہ ندیم (بی جے پی)، عبدالاحد (کانگریس)، غلام نبی ملک (کانگریس)، محبوب خان (کانگریس)، راجہ عنایت (کانگریس)، اکرم گنائی (این سی)، سلیم جہانگیر (کانگریس)، عارف خان (بی جے پی)، راجہ رفیق خان (بی جے پی)، مشتاق ملک (کانگریس)، پرویز گنائی (این سی)، فخر دین (این سی) )، محمد سلیم میر (کانگریس)، نذیر احمد شیخ (کانگریس)، عبدالمجید (کانگریس)، سید بشیر ہمین (کانگریس)، ناصر (کانگریس)، اشرف (کانگریس)، چودھری ساحل، اور دیگر اشخاص شامل ہیں۔
پروگرام، سیاسی سرگرمیاں اور ترنکنجن میں منعقدہ عوامی جلسے کا اہتمام منظور احمد نوشہری، تسلیم عارف، نذیر چچی، محمد مقبول خان، عمران احمد نے کیا تھا۔