بجلی فیس میں اضافہ۔۔۔

بجلی فیس میں اضافہ۔۔۔

بجلی فیس کے اضافے کو لیکر آج کل وادی میں نہ صرف عام لوگوں میں غم وغصہ دیکھنے کو مل رہا ہے بلکہ لوگوں میں یہ تشویش بھی پائی جارہی ہے کہ آخر فریاد کرنے جائے تو کس کے پاس ؟کیونکہ اکثر افسرا ن یا تو اپنے کام میں مصروف ہوتے ہیں یا پھر وہ جان بوجھ کر عا م لوگوں کو ملنے سے انکاری ہوتے ہیں ۔

بہرحال بات ہو رہی ہے بجلی فیس کے اضافے کو لیکر جو محکمہ بجلی نے فی الحال دوگنی کردی ہے ۔میٹر والے علاقوں میں جو نئی بلیں صارفین کو آچکی ہیں، اُنکے مطابق اُنکے فیس میں 30فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ بغیر میٹر والے علاقوں میں یہ اضافہ 50فیصد کیا گیا ہے ۔

اس بات میں کوئی شک کی گنجائش نہیں ہے کہ پورے ملک میں مہنگائی روزبروز بڑھتی جارہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بجلی اور پانی کی فیس کےساتھ ساتھ میونسپل سنیٹیشن فیس بھی بڑھائی گئی ہے ،مگر سوال یہ ہے کہ جو ڈیلی ویجر اور کاریگر مشکل سے اپنی روزی کماتے ہیں ، وہ اس طرح کی مہنگائی کا بوجھ کہاں برداشت کر پائیں گے ۔

لگ بھگ وادی میں 5لاکھ سرکاری ملازمین ہیں ،جنہیں ہر سال چند فیصد مہنگائی بھتہ الاﺅنس دیا جاتاہے مگر جہاں تک عام انسان کا تعلق ہے وہ ہرگز اپنے کندھو ں پر یہ بوجھ نہیں اُٹھا سکتا ہے ۔

جہاں تک بجلی سپلائی کا تعلق ہے وہ سردیو ں میں گھنٹوں تک غائب رہتی ہے اور ضرورت کے مطابق بجلی فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔

یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ صارفین بجلی کا ناجائز اور غلط استعمال کرتے ہیں ہر گھریلو کام بجلی سے انجا م دیا جاتا ہے لیکن فیس برائے نام جمع کرائی جاتی ہے ۔

جہاں حکومت کی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ صارفین کو معقول دام پر بجلی برابر 24گھنٹے دستیاب رکھے ،وہیں صارفین کی بھی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ بجلی کا غلط اور ناجائز استعمال نہ کریں او ر وقت پر مقررہ فیس جمع کریں تاکہ محکمے کو بھی مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے، جیسا کہ زمینی سطح پر دیکھا جاتا ہے کہ محکمہ بجلی ،اخباری اشتہارات کی بلیں برسوں سے ادا نہیں کر پا رہا ہے اور ترسیلی نظام کی مرمت نہیں کر پارہا ہے ۔

لہٰذا ہر ایک شہری کو اپنی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہیے تاکہ سانپ بھی مرے اورلاٹھی بھی نہ ٹوٹے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.