آج یہاں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے زیر اہتمام ‘دہشت گردی کے لیے کوئی پیسہ نہیں’ کے موضوع پر تیسری بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹرمودی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہندوستان کو کئی دہائیوں سے اس مسئلے کا سامنا ہے لیکن اس نے پختہ عہد کیا ہے کہ جب تک دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو جاتا، تب تک وہ آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں اس کانفرنس کے انعقاد کی اپنی اہمیت ہے کیونکہ بھارت کو اس وقت سے دہشت گردی کا سامنا ہے جب بیشتر ممالک نے اسے نظر انداز کیا تھا۔
دہشت گردی کو پوری انسانیت کے لیے خطرہ بتاتے ہوئے مسٹرمودی نے کہا کہ اس کا غریب عوام اور مقامی معیشت پر دور رس اثر پڑتا ہے اور لوگوں کی روزی روٹی تباہ ہوتی ہے۔ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کی رقوم کی فراہمی کے ذرائع کا پتہ لگایا جائے اور ان پر روک لگائی جائے، اس کے لیے انہوں نے عالمی برادری سے متحد ہو کر کوششیں کرنے کا مطالبہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کچھ ممالک اچھی اور بری دہشت گردی کی بات کر کے دہشت گردی کی بالواسطہ حمایت کرتے ہیں جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ بعض ممالک خارجہ پالیسی کا حصہ بن کر دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں اور ان تنظیموں کو نظریاتی اور سیاسی حمایت دیتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو بالواسطہ اور بلاواسطہ، اور دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک اور تنظیموں کو الگ تھلگ کرنے کے لیے متحد ہونا ہوگا ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی سے اگر مگر لیکن مخمصے کی پالیسی سے نہیں نمٹا جا سکتا اور اس کے لیے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنانا بہت ضروری ہے۔