بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

گپکار اتحادکے غبارے سے ہوا نکل گئی

جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے اسمبلی حلقوں کیلئے انچارج مقرر کرتے ہوئے ،پی اے جی ڈی کے غبارے سے ہوا نکا ل دی کیونکہ اس اعلان سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ گپکار الائنس میں شامل پارٹیوں کو یہ پیغام نیشنل کانفرنس نے سنایا ہے کہ وہ یعنی این سی اپنے بل بوتے پر انتخاب لڑے گی اوراس بارے میں کسی پارٹی سے انتخابی حلقوں کیلئے انچارج یا پھر اُمیدوار نامزد کئے ہیں ا س سے این سی کے اندر بھی خلفشار پیدا ہو گیا ہے ۔

اکثر پارٹی ورکروں کا ماننا ہے کہ اس پارٹی کے لیڈران نے گر چہ مجبوری کی بنیاد پر خود اُس وقت تک انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، جب تک نہ جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ واپس نہیں دیا جاتا۔ تاہم نامزد اُمیدواروں یا انتخابی ذمہ داروں میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جن کی یا تو کوئی عوامی ساخت نہیں ہے یا پھر اُن کے والدین سیاست میں رہ چکے ہیں ۔

عبد الرحیم راتھر جن کے فرزندارجمند خود دوسری پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں اور اُنہیں عوام ووٹ دیکر اپنا مستقبل خراب کیوں کریں گے ۔جہا ں تک سلمان علی ساگر ، احسان پردیسی ،ہلال اکبر لون ،تنور صادق اور قیصر حمید لون کا تعلق ہے، اُن کے والدین دہائیوں سے سیاست میں رہے ہیں اور اب وہ پھر ایک بار پھرخاندانی راج کو آگے بڑھانے میں کوشش کررہے ہیں ۔

بہرحال یہ نیشنل کانفرنس کا تنظیمی معاملہ ہے مگر جہاں تک پی اے جی ڈی میں شامل پارٹیوں کا تعلق ہے، ان کے لیڈران اس اقدام سے مخمصے میں آگئے ہیں، آخر وہ اپنے پارٹی ورکروں کو کیا جواب دیں گے؟ جنہیں وہ بار بار پی اے جی ڈی کے بینر تلے انتخابات لڑنے کی بات کہتے تھے ۔

ایسا لگ رہا ہے کہ پی ڈی پی صدر بھی اور دیگر شامل پارٹیوں کے لیڈران بھی اپنی پارٹیوں کو مضبوط کرنے کیلئے علاقوں میں موجود ورکروں اور ذمہ داروں کو ہری جھنڈی دکھائیں گے کہ وہ اپنی پارٹی بنیادیں مضبوط کریں ۔لیکن ایک بات صاف نظر آرہا ہے کہ دو کی لڑائی تیسرے کی جیت لازمی بن جاتی ہے ۔

ویسے بھی پارٹی لیڈران اپنی سابقہ غلطیوں کی وجہ سے لوگوں میں بدظن ہو چکے ہیں اور اب اگر پی اے جی ڈی کا خاتمہ ہو جاتا ہے جیسا کہ آثار وقرائن بتا رہے ہیں تو اُن کی ساخت پوری طرح ختم ہو سکتی ہے اور اس کمزوری میں بی جے پی اور دیگر پارٹیاں اپنا ہدف پورا کرسکتی ہیں ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img