باپ رے باپ ،اس پا پ کے ہم سب کشمیری ذمہ دار ہیں وہ شادی بیا ہ کی تقریب میں جس قدر فضول خرچی کرتے ہیں، میرے خیال سے دھرتی پر اس طرح کی حرکت کوئی قوم نہیں کرتی ۔
اچھا کھانا ،پینا ،اچھا کپڑا پہننا ،اچھے طریقے سے مہمان نوازی کرنا کوئی جرم یا گناہ نہیں ہے لیکن دعوت کے نام پر جس فضول خرچی کا مظاہرہ کشمیری عوام کرتے ہیں وہ واقعی تباہی وبربادی کا باعث ہے ۔
کھانے میں اس قدر اقسام ہوتے ہیں کہ انسان دیکھتے دیکھتے تھک جاتا ہے ۔ہرکوئی مرد وخواتین بس گوشت کے ان اقسام کو لفافوں میں ڈال کر ہر ذی حس انسان کو بے حال کر دیتا ہے ۔
شادی بیا ہ کی تقریبات میں نمود ونمائش،ایسا لگتا ہے کہ انسان کسی فیشن شو میںحصہ لے رہا ہے ۔
غالباً اسی لئے آج کل وادی میں شادی کی عمر پار کر رہے ہزاروں کی تعداد میں لڑکے اور لڑکیاں ہیں، جوا س کی وجہ ساس اور سسر کو وہ تحفے وتحائف نہیں دے پاتے ہیں جو آج کل کی لڑکیاں دیکھا دیکھی کے عالم میں پیش کرتی ہیں۔آج کل یہی تو جہلم کے کنارے دیکھنے کو مل رہا ہے ۔





