منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
14.9 C
Srinagar

محمد عمر کمار: دیوالی سے قبل 20 ہزار مٹی کے لیمپوں کا آرڈر پورا کرنے میں مصروف

سری نگر،13 اکتوبر : محمد عمر کمار نامی نوجوان ان دنوں سری نگر کے نشاط علاقے میں واقع اپنے مٹی کے برتن بنانے کے کارخانے میں کافی مصروف نظر آ رہے ہیں۔
وہ 24 اکتوبر کو منائے جانے والے دیوالی کے مقدس تہوار سے قبل 20 ہزار مٹی کے لیمپوں کے ایک بہت بڑے آرڈو کو پورا کرنے کے لئے انتہائی محنت اور جوش سے کام میں لگے ہوئے ہیں۔
ستائیس سالہ عمر کمار سال گذشتہ اس وقت شہہ سرخیوں میں رہے جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے ہاتھ سے بنائے جانے والے مٹی کے برتن امریکہ اور چین کے مشین سے بنائے جانے والے برتنوں سے صحت کے لئے زیادہ بہتر ہیں۔
انہوں نے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’جیسا کہ دیوالی کا مقدس تہوار قریب آرہا ہے میں بیس ہزار مٹی کے لیمپوں کے آرڈر کو پورا کرنے کے لئے انتھک محنت کر رہا ہوں یہ آرڈر مجھے ایک مشہور فرم سے ملا ہے‘۔
عمر کمار کو وادی میں مٹی کے برتن بنانے کی صنعت کے لئے بڑے خواب ہیں اور وہ اس پیشے میں نئی جان ڈال کر اس کو جدید تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لئے محو جدوجہد ہیں۔
انہوں نے کہا: ’میں چاہتا ہوں کہ لوگ اسی طرح مٹی کے برتن دوبارہ خریدنا شروع کریں جس طرح وہ تانبے وغیرہ کے برتن خریدتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا: ’جو لوگ اس پیشے سے وابستہ تھے انہوں نے مالی مسائل کی وجہ سے اس کو خیر باد کہہ دیا ہے اور اس کے کاریگر لگ بھگ ناپید ہوچکے ہیں کیونکہ اب اس پیشے سے روزی روٹی سبیل ہونا از بس محال بن گیا ہے‘۔
عمر کمار نے کہا کہ کمہار کے پہیے سے ایک دن ایک ہزار مٹی کے لیمپ تیار کئے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا: ’تاہم یہ تب ہی ممکن ہے جب صبح سے شام تک کام کیا جائے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ مٹی کے برتن یا دوسری چیزیں بنانے کے لئے مٹی کو سُکھانا پڑتا ہے۔
موصوف کاریگر نے کہا کہ میرے یونٹ میں فی لیمپ کی قیمت دو سے پانچ روپیہ ہے جبکہ اس کو مارکیٹ میں دس روپیے کے حساب سے بیچا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک محنت طلب اور صبر آزما کام ہے۔
محمد عمر کمار نے بی کام کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سرکاری نوکری کے انتظار میں بیٹھنے کے بجائے اپنے آبا و اجداد کے اسی پیشے کو اختیار کرنے کا فیصلہ لیا۔انہوں نے کہا: ’میں اب یہ کام گذشتہ تین برسوں سے کر رہا ہوں اور اپنا روزگار چلا رہا ہوں‘۔
عمر کمار ان دنوں پہیے پر کشمیر کا قدیم ترین موسیقی آلہ ’تمبکناری‘ بنانے میں بھی مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا: ’شادیوں کا سیزن ہونے کے باعث مجھے ’تمبکناری‘ بنانے کے بھی بڑے آرڈر مل رہے ہیں‘۔
’تمبکناری‘ مٹی سے بنایا جانے والا ایک کشمیری موسیقی آلہ ہے جس کو یہاں شادی بیاہ وغیرہ جیسی تقریبوں کے دوران گانا گاتے وقت بجایا جاتا ہے۔
عمر کمار نے کہا کہ مجھے ایک سو تمکبناریاں بنانے کا آرڈر مل گیا ہے جس کو میں پورا کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرے یونٹ میں فی تمبکناری کی قیمت ایک سو روپیہ ہے جبکہ اس کو مارکیٹ میں تین سے پانچ سو روپیے کے حساب سے فروخت کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے سال بھر یہ چیزیں بنانے کے لئے آرڈر ملتے ہیں۔

یو این آئی

Popular Categories

spot_imgspot_img