جموں وکشمیر میں محکمہ ہیلتھ کو فعال ومتحرک بنانے کیلئے مرکزی سرکار نے بہت کا م کیا ہے ۔جہاں لاکھوں لوگوں کو علاج ومعالجہ مفت فراہم کرنے کیلئے گولڈن کارڈ اجراءکئے گئے، وہیں مختلف اسپتالوں کو وسعت دی گئی تاکہ لوگوں کو بہتر ڈھنگ سے علاج ومعالجہ فراہم ہو سکے
حال ہی میں بچوں کے اسپتال کو سونہ وار سرینگر سے بمنہ منتقل کیا گیا اور وہاں تمام تر سہولیات میسر رکھی گئیں ۔اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو سونہ وار اسپتال میں نہ صرف جگہ کی کمی تھی بلکہ یہاں پارکنگ کا خاطر خواہ انتظام نہیں تھا جس وجہ سے اکثر وبیشتر ٹریفک گھنٹوں جا م رہتا تھا اور اسطرح مریضوں کےساتھ تیمارداروں اور عام لوگو ں کو بھی دقتوں وپریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا ،جب سے بچوں کے اسپتال جی بی پنتھ کوسونہ وار سے بمنہ منتقل کیا گیا ،لوگوں نے راحت وسکون کی سانس لی ۔
اچھی عمارت کا ہونا ہی کافی نہیں ہوتا ہے بلکہ اسپتال میں بہتر ڈھنگ سے طبی سہولیات میسرہونا لازمی ہے ۔کہا جارہا ہے کہ وادی میں نہ صرف بچوں کے امراض کے ڈاکٹروں کی کمی ہے بلکہ ضلع صدر مقامات پر بھی بچوں کے علاج ومعالجہ کیلئے کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں ہے ۔
شعبہ صحت ہی ایک ایسا اہم شعبہ ہے جس کو متحرک اور فعال بنانے سے لوگ صحت مند اور اچھے رہ سکتے ہیں جبکہ سب کے لئے اچھی صحت کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوگا۔
وادی میں کچھ لوگ کینسر اسپتا ل بنانے کی بات بھی کر رہے ہیں جو کہ ایک اچھی بات ہے، مگر عمارت بنانا کافی نہیں ہے بلکہ ان عمارتوں میں اچھے ڈاکٹر ، نیم طبی عملہ ،بہتر اور معقول انتظامات بھی دستیاب ہونے چاہیے ۔
صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ ہمارے سامنے ہے جو ایک اہم طبی ادارہ بنایا گیا تھا لیکن یہاں موجود نااہل اور ناقص ڈاکٹروں کی وجہ سے اکثر مریض وادی سے باہر علاج کرنے کیلئے مجبور ہو رہے ہیں ،سرکاری سطح پر نظم وضبط شعبہ صحت میں بنانے اور قابل وتجروبہ کار ڈاکٹروں کو سامنے لانے کی بے حد ضرورت ہے، جو جموں وکشمیر کی بجائے بیرونی ریاستوں یا ملکوں میں کام کرنا پسند کرتے ہیں ۔