کسی بھی ملک ،معاشرے اور سماج کو صحیح راستہ فراہم کرنے اور قوم کو بیدار کرنے کیلئے ادیب ،شاعروں اور قلمکاروں کا ایک اہم رول بنتا ہے، کیونکہ بڑے بڑے دانشوروں ،مفکروں اور علماءنے یہ بات واضح طور پر کہی ہے کہ دنیا کے تما م ہتھیاروں سے زیادہ طاقتور ہتھیار قلم ہوتا ہے۔
اس قلم کی بدولت دنیا میں بڑے بڑے انقلاب اور تبدیلیاں رونما ہوئیں ، بدقسمتی سے ہماری وادی میں قلمکار،ادیب اور شاعر حضرات بالکل خاموش بیٹھے ہیںجس وجہ سے نوجوان نسل اصل صورتحال، صحیح اور غلط کو نہیں پہچان پائی ،کیونکہ انہو ں نے اس نوجوان پود کو آنے والے کل اور ماضی کے حالات سے باخبر نہیں کیا ۔
نتیجہ ہمارے سامنے ہے ۔آج ہماری نوجوان نسل مختلف خرافات میں ملوث ہو رہی ہے ۔
والدین بچوں کی حرکات وسکنات سے بدظن ہو چکے ہیں ،شرافت اور سادگی کے وہ اقدار ہماری نئی نسل میں کہیں نظر نہیں آرہی ہے کیونکہ اسکولوں میں موجود اساتذہ حضرات نے بھی یہ زحمت کبھی گوارہ نہیں کی اور نہ ہی انہوں نے بچوں کو صحیح اور غلط کے درمیان فرق کرنا سکھایا ہے ۔
جہاں تک ہماری اس وادی کا تعلق ہے یہاں درجنوں کے حساب سے ادبی جماعتیں ہیں ۔یہ جماعتیں سمینار ،سمپوزیم اور کانفرنسیں منعقد کرتی ہیں لیکن ان میں صرف وہی پرانے قلمکار ،بزرگ ،ادیب اور شاعر شرکت کرتے ہیں، نہ ہی ہماری نئی نسل کو ان میں شرکت کرنے کی دعوت دی جاتی ہے اور ناہی اُنہیں آگے بڑھنے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
تاکہ وہ بھی اپنے اسلاف ،بزرگوں اور پرانے ایام کے اصل واقعات ،حالات اور شرافت وسادگی سے باخبر ہو جاتے اور اُن کا مستقبل بھی تابناک بن جاتا ۔ان ادبی تنظیموں کے ذمہ داروں کو نوجوان نسل تک اپنی روایات منتقل کرنی چاہیے تاکہ وہ بھی بہتر مستقبل کے ضامن بن سکےں ۔اس سب کیلئے نیت خلوص کےساتھ کا م کرنا چاہیے اور جرات استقلال سے آگے بڑھنا چاہیے۔