تنقید برائے تعمیر ۔۔۔۔۔

تنقید برائے تعمیر ۔۔۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

آ ج کے دور میں عوام کا استحصال کرنا اور بنیادی حقوق سے محروم رکھنا ایک عام سی بات ہوگئی ہے۔

اس میں ملوث صرف ارباب سیاست ہی نہیں ہیں بلکہ وہ ادارے اور تنظیمیں بھی ہیں جو عوامی فلاح اور تعمیر انسانیت کا ڈھول بجاتی ہیں۔

اسی پر بس نہیں بلکہ اب تو ایک نئی تاریخ رقم ہورہی ہے اور وہ ہے تعلقات،تعلقات کی بنیاد پر صلاحیتوں اور حسن و خوبی کا معیار مقرر کیا جاتا ہے۔

گرچہ سامنے والا کتنا بھی صلاحیت مند اور با ہنر کیوں نہ ہو، اس کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ یہ کام صرف دنیاوی اداروں میں ہی نہیں بلکہ دینی اداروں میں بھی اب سرعام ہورہاہے۔ اس تناظر میں ذرا سوچئے کہ تعلیم اور دیگر چیزوں کا کیا حشر ہوگا؟ اس صورتحال سے جہاں جمہوری تقاضے سست ہورہے ہیں، وہیں اجتماعیت اور عوام کے حقوق بھی کہیں نہ کہیں بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔

اچھائی کی شناخت اور برائی سے نفرت بھی معاشرتی اکائیوں کو مضبوط بناتی ہے۔ ہمیں دوسروں پر تنقید کرنے سے پہلے اپنے رویوں پر بھی نظرثانی کرنی ہوگی اور سوچنا ہوگا کہ کہیں ہمارے ذاتی مفاد کی وجہ سے انسانیت کو خسارہ تو نہیں ہورہاہے۔

یہ عرض کیا جاسکتا ہے کہ تعمیر وترقی اور خوشحالی کے لیے جس قدر جمہوری نظام کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، وہیں معاشرے میں امن و امان اور حق و انصاف کو بھی غالب کرنے کی ضرورت ہے۔

جو شخص جس ادارے یا جس جماعت سے یا کسی شعبہ سے وابستہ ہو، اس کو چاہیے کہ وہ انصاف اور عدل کے قیام کی شروعات وہیں سے کرے۔

جب ہمارے معاشرے میں پر امن روایات اور بقائے باہم کافروغ ہوگا تو لازمی طور پر جمہوری قدروں اور اس کے تقاضوں کو بڑی خوش اسلوبی سے نبھایا جا سکتا ہے۔

ہمہ ہمی اور جانبداری جیسی چیزوں کو روکنے کے لیے یا اس کے منفی اثرات سے نوع انسانیت کو بچانے کے لیے ہمیں ان خطوط پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے جن کی روشنی میں ایک خوشحال اور جمہوری معاشرہ تشکیل دیا جاسکے۔

کسی بھی معاشرے میں جمہوریت اور اس کے تقاضوں و مطالبات کو اسی وقت پورا کیا جا سکتا ہے جب کہ عوام کو اظہار رائے کی آزادی حاصل ہو۔ وہ حکومتوں، اداروں، جماعتوں اور تنظیموں کے منفی یا غیردستوری اصولوں کے خلاف کھل کر تنقید کرسکیں۔

جن معاشروں میں وہاں کی حکومتیں یا دیگر شعبے عوام کے اس حق کو تسلیم کرتے ہیں تو وہ حکومتیں نہایت باوقار اور عوام کے لیے مشعل راہ ثابت ہوتی ہیں۔

تنقید سے جمہوریت ہی کو مستحکم نہیں کیا جاتاہے بلکہ حکومتوں کا بھی عوام کے اندر مقام ومرتبہ بڑھتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.