ہابرڈ ملی ٹینٹ پولیس کے لئے اب کوئی چیلنج نہیں، پلوامہ حملے میں ملوث ملی ٹینٹوں کی شناخت مکمل : اے ڈی جی پی وجے کمار

ہابرڈ ملی ٹینٹ پولیس کے لئے اب کوئی چیلنج نہیں، پلوامہ حملے میں ملوث ملی ٹینٹوں کی شناخت مکمل : اے ڈی جی پی وجے کمار

سری نگر،05اگست:ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار کا کہنا ہے کہ ہائی برڈ ملی ٹینٹوں پولیس اور سیکورٹی فورسز کے لئے اب کوئی چیلنج نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ دفعہ 370کی منسوخی سے ہڑتالوں، اسکولوں کے بند ہونے اور پتھر بازی کے واقعات کا سلسلہ بند ہو گیا ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ پلوامہ گرینیڈ حملے میں ملوث ملی ٹینٹوں کی شناخت مکمل ہو چکی ہے اور بہت جلد اُنہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے سری نگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہاکہ وادی کشمیر میں سرگرم ملی ٹینٹوں کے خلاف چلائے جارہے آپریشنز کامیابی سے ہمکنار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک سال قبل ہابرڈ ملی ٹینسی سیکورٹی فورسز کے لئے بڑا چیلنج اُبھر کر سامنے آیا تھا تاہم اب یہ سلامتی عملے کے لئے کوئی چیلنج نہیں ہے کیونکہ ہم نے بھی نئی حکمت عملی اپنائی ہے جس کے تحت ہابرڈ ملی ٹینٹوں کی جلد از جلد شناخت کرکے اُنہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے بتایا کہ کشمیر کے لوگوں کو پاکستان کے منصوبوں اور سازشوں کو سمجھ لینا چاہئے ۔
انہوں نے کہاکہ عوام الناس پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ اپنا بھر پور تعاون فراہم کریں تاکہ وادی کشمیر میں امن و امان کی فضا قائم ہو سکے۔
پلوامہ میں جمعرات کی شام کو غیر مقامی مزدوروں پر ہوئے گرینیڈ حملے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اے ڈی جی پی نے بتایا کہ اس حملے میں لشکر طیبہ کے دو ملی ٹینٹ ملوث ہیں جن کی شناخت مکمل ہو چکی ہے اور بہت جلد اُنہیں انجام تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ موٹر سائیکل پر سوار دو ملی ٹینٹوں نے اس حملے کو انجام دیا تھا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ آج شہر سری نگر اور دیگر اضلاع میں سبھی مارکیٹ کھلے ہیں۔
انہوں نے والدین سے ایک دفعہ پھر اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کی حرکات و سکنات پر نظر گزر رکھیں تاکہ وہ کسی غلط راستے پر نہ چل سکے۔
وجے کمار نے بتایا کہ جن نوجوانوں نے غلط راستہ اختیار کیا ہے اُنہیں پولیس کے تعاون سے واپس مین اسٹریم کی اور لایا جائے گا۔

یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.