عالمی کساد بازای اور جنگ ۔۔۔

عالمی کساد بازای اور جنگ ۔۔۔

تحریر:شوکت ساحل

موجودہ سرمایادارانہ نظام نے نہ صرف یہ کہ پوری دنیا کے وسائل کو چند افراد کی ملکیت بنا دیا ہے ،بلکہ اس نے کسادبازاری ، مہنگائی اور غریبی جیسی چیزوں کا علاج کرنے کے بجائے انہیں مہلک امراض بنا دیا ہے جس سے پوری دنیا متاثر ہورہی ہے۔اس پر ملکوں کے درمیان جنگیں ،ٹکراﺅ اور اقتصادی جھگڑے صورت ِ حال کو سنگین تر بنا رہے ہیں ۔

اس نازک موڑ پر جبکہ لوگ ایک اور معاشی بحران کا خطرہ محسوس کر رہے ہیں ،یہ ناگزیر ہو جاتا ہے کہ ان نظریات کو بے نقاب کیا جائے جس پر موجودہ سرمایہ دارانہ نظام مبنی ہے اور فکری طور پر اسے تباہ و برباد کر دیا جائے۔ایک عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کی معیشت کے بارے میں نئے خدشات اورامریکہ میں شرح سود میں اضافے کے بعد وال اسٹریٹ کی اسٹاک مارکیٹ پیر کو سال کی کم ترین سطح پرگرگئی ہے۔

ایس این پی فائیو ہنڈرڈ انڈکس گزشتہ پانچ ہفتے سے مسلسل گررہا ہے اورگزشتہ روز یعنی پیر کو یہ 2.3فیصد مزید کم ہوگیا۔

فنانشنل مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ گرنے کا یہ سلسلہ گزشتہ ایک دہائی کے عرصے کا سب سے طویل سلسلہ ہے ، جس کی وجہ سے عالمی منڈیوں میں کھلبلاہٹ کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔

اسٹاک مارکیٹ کی یہ تنزلی نہ صرف یورپ اور ایشیا میں ہے بلکہ خام تیل کی پرانی معیشت سے لے کر بٹ کوائن کی نئی معیشت تک ،سب کی قدر میں کمی آئی ہے۔

ڈاو جونز انڈسٹریل اوسط 374 پوائنٹس یا 1.1فیصد کم ہوکرپیر کو ایسٹرن ٹائم سہ پہر تین بجے تک بتیس ہزار پانچ سو بیس پوائنٹ پر آگیا، جبکہ ٹیکنالوجی سے متعلق اسٹاکس میں فروخت کے رجحان کی وجہ سے نیس ڈیک کمپوزٹ انڈیکس تین اعشاریہ چار فیصد مزید کم ہوگیا۔

پیر کو تیز گراوٹ سے وال اسٹریٹ کا حجم اس سال کے اوائل کے ریکارڈ سے سولہ فیصد کم پر آگیاہے۔دنیا بھر میں معیشت کی اس بحرانی کیفیت کی وجوہات جاننے کے لئے ماہرین اقتصادیات سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں کرونا کی وبا اور پھر اس کے بعد یوکرین کی جنگ کی وجہ سے عالمی معیشت کی نمو میں کمی آئی ہے ،جو دنیا بھر میں مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے بھی عالمی سطح پر معاشی نمو میں کمی آئی ہے جس کے اثرات اسٹاک مارکیٹ پر واضح ہیں۔

پوری دنیا اس صورتحال سے دوچار ہے اور چین بھی اس میں شامل ہے۔ یہ غلط ہے کہ چین اس صورتحال سے متاثر نہیں ہوا۔ انہوں نے اس تصورکو بھی غلط قرار دیاکہ یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا اقتصادی طور پر دو حصوں میں بٹ گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں موجودہ صورتحال کب تک قائم رہے گی، اس کے بارے میں درست اندازہ لگانا مشکل ہے۔عالمی کساد بازاری کے سبب شری لنکا دیوالیہ ہوگیا ہے جبکہ پاکستان اس کے دروازے پر ہے ۔

ہندوستان نے سری لنکا میں پیدا شدہ معاشی بحران اور بدامنی کے درمیان وزیر اعظم مہندا راجا پاکشے کے استعفیٰ اور دیگر واقعات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ سری لنکا میں جمہوریت اور استحکام اور اقتصادی بحالی کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے نئی دہلی میں میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ایک قریبی پڑوسی اور تاریخی تعلقات ہونے کے ناطے ہندوستان سری لنکا میں جمہوریت اور استحکام کو برقرار رکھنے اور اقتصادی بحالی میں تعاون کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ پڑوسی پہلے کی پالیسی کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہندوستان نے سری لنکا کے لوگوں کو موجودہ مشکل صورتحال سے نمٹنے کے لیے 3.5ارب ڈالر کی امداد دی ہے۔

اس کے علاوہ ہندوستان کے لوگوں نے اشیائے ضروری ، کھانے پینے کی اشیاءاور ادویات وغیرہ بھی فراہم کی ہیں۔مشکل حالات میں اپنے پڑوسیوں کی فکر کرنا ہی انسانیت ہے ،لیکن ملک جس مہنگا ئی کی چکی میں پس رہا ہے ،اُس کا کیا ؟ملکی عام کو راحت دینے کے لئے کس طرح کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

پیٹرول اور ڈیزل کیساتھ ساتھ رسوئی گیس کی قیمتیں ساتویں آسمان کو پہنچ رہی ہیں ۔کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں سے عام آدامی کے پسینے چھوٹ رہے ہیں ۔عالمی کساد بازاری کی زد میں ملک ہندوستان بھی ہے ،اگر نہیں ہوتا تو مہنگائی نہیں ہوتی ۔

عام آدمی کے لئے زندگی جینا مشکل اور دوبر ہوگیا ہے ۔عوام کو راحت پہنچا نا حکمرانوں کی ذمہ داری بنتی ہے ،کیوں کہ اُنہوں نے منڈیٹ لیتے وقت وعدہ کیا ہوتا ہے ۔ملک کو مستقبل میں اقتصادی بحران سے محفوظ رکھنے کے لئے قبل از وقت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.