تحریر:شوکت ساحل
رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہوچکا ہے۔ رمضان المبارک بڑا بابرکت مہینہ ہے۔ اس ماہ میں جو صاحب نصاب ہیں، ان پر صدقہ فطر واجب ہے تاکہ عید کے دن کوئی غریب، محتاج، بے سہارا بھوکا پیاسا نہ رہ جائے۔
صدقہ فطر کے تعلق سے پیغمبر اسلام حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا’صدقہ فطر واجب ہے تاکہ روزے فضول اور نازیبا اور بری باتوں سے پاک ہوجائیں اور روزہ دار کئی باتوں سے پاک و بری ہوجائے، ساتھ ہی مسکینوں کو (کم از کم عید کے دن اچھا کھانا پینا) میسر آجائے، جس نے اس کو عید کی نماز سے پہلے ادا کیا تو وہ ایک قبول ہونے والا صدقہ ہے۔‘صاحب نصاب پر صدقہ فطر واجب ہے تاکہ غریب پریشان نہ رہیںصاحب نصاب پر صدقہ فطر واجب ہے تاکہ غریب پریشان نہ رہیں۔علما کا کہنا ہے کہ شریعت نے امیر و غریب کے نام پر کوئی تفریق نہیں کیا۔
جو مسلمان صاحب نصاب ہیں، ان پر یہ واجب ہے کہ رمضان المبارک کے ماہ میں نماز عید سے پہلے صدقہ فطر ضرور ادا کریں۔جب بھی صدقہ فطر کی بات آتی ہے تو علماءکرام ہمیشہ گندم دینے کی بات کرتے ہیں یا گندم کے برابر کی رقم دینے کو کہتے ہیں۔ اس پر علما کا مزید کہنا ہے کہ چونکہ بھارت میں گندم کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے اور زیادہ تر لوگوں کی غذا گندم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علما صدقہ فطر میں گندم دینے کی بات کرتے ہیں۔
جن لوگوں پر صدقہ فطر واجب ہے:جن کے پاس5.52 تولہ چاندی یا اس کے برابر کی رقم،5.7 تولہ سونا یا اس کے برابر کی رقم ہو، اس پر فطرہ واجب ہے۔ ایسے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنے مال یا رقم سے صدقہ فطر ضرورت مندوں کو دیں۔فطرہ کی مقدار:اگر کوئی گندم دینا چاہے تو ایک کلو 635 گرام یا اس کے برابر موجودہ وقت میں رقم یا آٹا، ستو بھی دیا جا سکتا ہے۔ اب اگر کوئی مسلمان گندم کے علاوہ چنا، مٹر، دال، کھجور یا کشمش بطور فطرہ ادا کرنا چاہتا ہے تو وہ گندم کے وزن کے برابر نہیں بلکہ گندم کی قیمت کے اعتبار سے فطرہ نکالیں۔
کم سے کم ایک کلو 635 گرام گندم نکالنا واجب ہے لیکن اگر کوئی اس سے زیادہ دینا چاہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔صدقہ فطر کے مستحق کون؟: سب سے زیادہ حقدار قریبی رشتہ دار ہیں۔ جیسے آپ کے بھائی یا ان کی اولادیں، آپ کی بہن یا ان کی اولادیں۔ اس کے علاوہ دوسرے رشتہ داروں کو بھی دیا جا سکتا ہے لیکن دادا۔دادی، نانا۔نانی، ماں۔باپ اور اپنی اولادوں کو صدقہ فطر نہیں دے سکتے۔اگر آپ کے رشتہ دار اور خاندان میں کوئی مستحق نہیں ہیں، تو پھر جو پڑوسی غریب، مسکین، یتیم، مسافر، محتاج، بے سہارا ہیں، وہ سب سے زیادہ آپ کے صدقہ فطر کے حقدار ہیں۔گزشتہ برس کی طرح اس بار بھی ماہ رمضان میں وبائی امراض کو دیکھتے ہوئے حکومت نے لاک ڈاون نافذ کر دیا ہے۔ اس سے غریبوں کو بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا ،لہٰذا جن لوگوں کے پاس مال و دولت اور دوسرے وسائل ہیں، انہیں ضرورت مندوں کی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے۔
ماہ رمضان ہم سے جدا ہورہا ہے ،کیا خبر ہم میں سے اگلے سال کون ہوگا اور کون نہیں ۔آﺅ پھر کچھ نیکی کریں ۔۔۔