مرکزی وزیر قانون نے سری نگر میں جموں و کشمیر بین الاقوامی ثالثی مرکز کا اِفتتاح کیا

مرکزی وزیر قانون نے سری نگر میں جموں و کشمیر بین الاقوامی ثالثی مرکز کا اِفتتاح کیا

سرینگر :مرکزی وزیر قانون و انصاف کرن رجیجو نے آج پرانے صدر کورٹ کمپلیکس لال چوک سری نگر میں جموںوکشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس پنکج متھل کی موجودگی میں جموں و کشمیر بین الاقوامی ثالثی مرکز ( جے کے آئی اے سی ) کے نئے احاطے کا افتتاح کیا ۔
اِس موقعہ پرجموں و کشمیر اور لداخ کی عدالت اور سرپرست اعلیٰ جے کے آئی اے سی جسٹس علی محمد ماگرے ، جسٹس سنجیو کمار ، جسٹس سندھو شرما ، جسٹس سنجے دھر ، جسٹس پنیت گپتا ، جسٹس جاوید اقبال وانی ، جسٹس محمد اکبر چودھری ، جسٹس موکشا کھجوریہ کاظمی ، جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کوٹ کے سابق جج ، ایڈووکیٹ جنرل ڈی سی رینہ اور جے کے آئی اے سی کی ثالثی کمیٹی کے ارکان کے علاوہ ہائی کورٹ رجسٹری اور ضلعی عدلیہ کے افسران ، وکلاء، فہرست میں شامل ثالث اور سول انتظامیہ کے افسران بھی موجود تھے ۔
پنڈال پہنچنے پر چیف جسٹس جے کے آئی اے سی کی ثالثی کمیٹی کے ارکان اور ہائی کورٹ کے معزز جج صاحبان نے مہمان خصوصی کا استقبال کیا ، جو انہیں احاطے کے ایک چکر میں لئے گئے تا کہ مرکز میں بنائے گئے سہولیات اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو مکمل طور پر فعال بنانے کیلئے پہلے ہاتھ میں معلومات حاصل کی جا سکیں ۔
جے کے آئی اے سی کے انچارج کوآرڈی نیٹر راجیو گپتا نے اپنی پرزنٹیشن میں جے کے آئی اے سی کے ڈھانچے اور درجہ بندی کا ایک جائزہ پیش کیا اور حکمرانی اور انتظامیہ کے طرز پر بھی روشنی ڈالی ۔
جسٹس سندھو شرما چیئر پرسن جے کے آئی اے سی نے اپنے مختصر خطاب میں ہندوستان میں ثالثی کی تاریخ کا سراغ لگایا اور اس بات پر زور دیا کہ ملک کو نہ صرف ثالثی مراکز بلکہ گھریلو اور برادری کی سطح پر بھی ثالثوں کی ضرورت ہے تا کہ ان سطحوں پر پیدا ہونے والے تنازعات کو حل کیا جا سکے ۔
جموں وکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ،جسٹس پنکج متھل نے اپنے خطاب میں ملک میں بڑھتی ہوئی قانونی چارہ جوئی سے نمٹنے کیلئے ثالثی سمیت اے ڈی آرز کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے ایسے اداروں کی ضرورت پر زور دیا کہ وہ نہ صرف ملک کے شہریوں بلکہ کارپوریٹ دُنیا کو بھی تیز رفتار اور قابل رسائی انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ثالثی کو فیصلوں کیلئے طویل طریقہ کار کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ لاگت میں موثر وقت کی بچت اور اپنی پسند کے ثالث رکھنے کی اجازت دیتا ہے ۔
مرکزی وزیر قانون و انصاف کرن رجیجو نے عصری اہمیت کے حامل ادارے کے قیام کیلئے جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کی تعریف کی ۔ انہوں نے ملک کی بڑھتی ہوئی معیشت کے پیش نظر تجارتی لین دین میں خاص طور پر بین الاقوامی معاملات میں ثالثی کی اہمیت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ثالثی کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے ۔

کرن رجیجو نے مزید کہا کہ ثالثی بہتر معیار کا انصاف فراہم کر سکتی ہے کیونکہ عدالتیں پہلے ہی مقدمات سے زیادہ بوجھل ہیں ۔ انہوں نے شرکاءکو یقین دلایا کہ مرکزی حکومت ہر ممکن مدد فراہم کرے گی اور جموں و کشمیر یو ٹی میں عدلیہ کو بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ افرادی قوت کو بہتر بنانے کیلئے تمام وسائل مہیاءکرے گی ۔ انہوں نے انصاف کی فراہمی میں انتھک کوششیں کرنے پر عدالتی برادری کی مزید تعریف کی ۔ وزیر نے چیف جسٹس ، چئیر پرسن اور جے کے آئی اے سی کے ارکان کو پرانی عمارت کی خوبصورتی سے تزئین و آرائش اور مختصر وقت میں فعال بنانے کی کوششوں پر مبارکباد پیش کی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.