بدھ, مئی ۱۴, ۲۰۲۵
14 C
Srinagar

نظم وضبط لازمی

رمضان المبارک شروع ہوتے ہی ہر مسلمان صدقہ ،خیرات وزکواة دینے کی کوشش کرتے ہیں۔امیر ہو یا غریب ہر ایک یہ سو چ کر نذرونیاز کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ثواب ملے اور گناہ معاف ہو جائیں۔

جہاںتک گناہ وثواب کا تعلق ہے یہ اپنی جگہ لیکن یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ اسلام ایک ایسا ضابطہ حیات ہے جو بنی نواع انسان کو مل جل کر زندگی گزارنے کا طریقہ سکھاتا ہے جو انسانیت کا درس دیتا ہے جو نظم وضبط سکھاتا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا موجودہ مسلمان اس نظم وضبط یا طریقہ کار پر عمل کرتے ہیں جو اسلام نے انہیں سکھایا ہے۔موجودہ دور کے مسلمان مختلف خانوں میں بٹھے ہوئے ہیں ایک عالم دوسرے عالم کے فرقے کو کا فرقرار دیکر ان کے خلاف نفرت حسد اور بغض وعداوت کی تعلیم دیتا ہے۔

کوئی وہابی ہے توکوئی دیوبندی ،کوئی بریلوی ہے اور کوئی خود کو شیعہ کہتا ہے اور کوئی سنی ،جبکہ حقیقی معنوں میں یہ سب اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد تعمیر کرنے میں لگے ہیں جبکہ اجتماعی طور وہ ملت کو یکجا کرنے میں آج تک ناکام ہوئے ہیں۔

جہاں تک ایک دوسرے کی مدد کرنے کا تعلق ہے یہ بھی ایک جماعتوں کی بنیادوں پر ہو رہا ہے کوئی ایک فرقہ بندی سے ہٹ کر اسلامی اصولوں کے عین مطابق انسان اور انسانیت ہی خدمت نہیں کرتا ہے۔

آ ج کل مساجد میں یہ رواج بھی عام ہونے لگا ہے کہ لوڑ اسپیکر وں کے زریعے سے ایک دوسرے کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔زیادہ سے زیادہ شور مچانے اور بڑے بڑے مینار تعمیر کرنے میں سبقت لی جا رہی ہے اور گھروں میں موجودبیمار بے چارے پریشان ہو رہے ہیں ان کو آرام کرنے نہیں دیا جا رہا ہے۔

زورہ دار آوازوں سے ماحول کو گندہ کیا جا رہاہے جبکہ حقیقی معنوں میں دین اسلام اس طرح کی فرقہ بندی تسلیم نہیں کرتا ہے نہ ہی کسی کو تکلیف دینے کی اجازت دیتا ہے۔رہا سوال صدقہ وخیرات اور نذر ونیاز تقسیم کرنے کا، اس کے لئے بھی ایک نظم وضبط اسلام نے ترتیب دیا ہے ان ہی طریقوں کو اپنا نا چاہیے تاکہ حقیقی معنوں میں ان لوگوں کی خدمت اور مدد ہو سکے جو اسکے حقدار ہیں اسی میں اللہ کی خوشنودی بھی حاصل ہو جائے گی اور نظم وضبط بھی برقرار رہے گا ،جو کہ غالباً روزوں کا اصل مقصد ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img