جموںوکشمیر کیلئے 2022-23 ءکا بجٹ

جموںوکشمیر کیلئے 2022-23 ءکا بجٹ

جموں:جموںوکشمیر میں شہری کاری اور صنعت کاری نے بجلی کی مانگ میں تیزی سے اِضافہ کیا ہے۔
اِس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے حکومت بجلی کی پیداوار کو بڑھانے کی خاطر انتھک محنت کر رہی ہے۔ آلودگی اور عالمی موسمیاتی تبدیلی جیسے عصری مسائل نے ہمیں سبز قابل تجدید توانائی کے وسائل کی طرف جانے پر مجبور کیا ہے۔ پائیدار ترقیاتی اہداف کو پورا کرنے کے لئے موجودہ بجٹ میں شمسی اور پن بجلی کی پیداوار پر زور دیا گیا ہے۔
شمسی توانائی
جموں و کشمیر میں شمسی توانائی کی اچھی صلاحیت ہے اور قابل تجدید توانائی کی صلاحیت اس کی بجلی کی ضرورت کے ایک حصے کو پورا کرنے میں مدد کرے گی۔پی ایم کے یو ایس یو ایم سکیم کے نئے بجٹ کے تحت2022-21ءمیں 375 سولر واٹر پمپ لگائے جائیں گے جس سے 47,159 لوگوں کو بجلی کا فائدہ ملے گا، 18750 لوگوں کو براہ راست زراعت کا اور 1,60,000 لوگوں کو بالواسطہ زرعی فائدہ ہو گا۔
جموں سولر سٹی مشن کے تحت رہائشی سیکٹر میں 200 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت کے گرڈ ٹائیڈ روف ٹاپ سولر پاور پلانٹس2022-23ءمیں 50,000 گھرانوں کو فراہم کئے جائیں گے جس سے 2 لاکھ افراد کی آبادی کو فائدہ پہنچے گا۔ اس کے علاوہ جموں سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت2022-23ءمیں 200 سرکاری عمارتوں کو 12 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت کے گرڈ سے منسلک روف ٹاپ سولر پاور پلانٹس فراہم کئے جائیں گے۔
اسی طرح سری نگر سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے ذریعے2022-23ءمیں 70 سرکاری عمارتوں کو 4 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت کے گرڈ روف ٹاپ سولر پاور پلانٹس فراہم کئے جائیں گے۔ روایتی پاور پروجیکٹوںکے مقابلے میں شمسی توانائی کے منصوبوں کو بہت کم وقت میں ترتیب دیا جا سکتا ہے اور آج شمسی توانائی کی قیمت زیادہ اقتصادی ہو گئی ہے۔ شمسی توانائی سے منسلک دونوں گرڈوں کے ساتھ ساتھ آف گرڈ ایپلی کیشنز جیسے شمسی توانائی سے چلنے والے زرعی پمپ سیٹس کے لئے توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹس
جموں و کشمیر کو ایک اندازے کے مطابق ہائیڈرو پاور کی صلاحیت سے نوازا گیا ہے جس میں سے 14,867 میگاواٹ پہلے ہی سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی نے شناخت کیاہے۔ جموں و کشمیر اگلے 3برسوں میں ہائیڈرو پاور جنریشن کی صلاحیت کو موجودہ 3500 میگاواٹ سے دوگنا کرنے کے لئے تیار ہے۔
اس سمت میں 5 میگا ہائیڈرو پاور پروجیکٹوں جیسے رتلے (824 میگاواٹ)، کیرتھائی۔دوم (930 میگاواٹ) سوالاکوٹ (1856 میگاواٹ)، دل ہستی مرحلہ دوم (258 میگاواٹ) اور اوڑی ۔ اوّل مرحلہ دوم (240 میگاواٹ)

ہیں۔ این ایچ پی سی کے تعاون سے عمل درآمد کے لئے 4134 میگاواٹ کی کل صلاحیت حاصل کی گئی ہے۔ ان پروجیکٹوں میں ممکنہ سرمایہ کاری 34,882 کروڑ روپے ہے اور اس کی تکمیل سے جموں و کشمیر میں بجلی کی اضافی پیداوار حاصل ہوگی۔
ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سیکٹر
جموںوکشمیر کی ترسیلی صلاحیت مارچ 2022ءتک 12,655 ایم وی اے تک پہنچنے کی توقع ہے اور 220/132 سطح اور 132/33 کے وی کی سطح پر 2022-23ءمیں بالترتیب 520 ایم وی اے اور 580 ایم وی اے بڑھنے کی توقع ہے ۔ موجودہ اے سی ایس آر کے تقریباً 160 سرکٹ کلومیٹر ( ایلومینیم کنڈکٹرا سٹیل ریئنفورسڈ) کو ایچ ٹی ایل ایس ( ہائی ٹمپر یچر لوسیگ)سے تبدیل کیا جارہا ہے تاکہ لے جانے کی صلاحیت کو 1.75 گنا بڑھایا جاسکے اور گراﺅنڈ کلیئر نس کے لئے مختلف مقامات پر ٹاوروں کی تنصیب بھی کی جاسکے۔
مرکزی وزارت بجلی نے ری ویمپڈ ڈسٹری بیوشن سیکٹر سکیم (آر ڈی ایس ایس ) ایک نئی اصلاحات پر مبنی اور نتائج سے منسلک سکیم متعارف کی ہے جس کا مقصد مجموعی تکنیکی اور تجارتی (اے ٹی اینڈ سی ) نقصانات کو کم کرنا، صدفیصد پری پیڈ میٹرنگ، سروس کی اوسط لاگت میں کمی کرنا ہے۔ ایگریگیٹ ریونیو ریئلائزڈ ( اے سی ایس ۔ اے آر آر )، جدیدڈی آئی ایس سی او ایمز تیار کرنا اور مصنوعی ذہانت کا فائدہ اٹھانے کے علاوہ آپریشنل ایفیشنسی پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور 2022-23 کے دوران اسے فعال بنایا جائے گا۔ قابل بھروسہ اور معیاری بجلی کی فراہمی صارفین کو 11/0.33 کے کریٹیکل اوورلوڈ سب سٹیشنوں اورایچ ٹی / ایل ٹی لائنوں کی بہتری اورجدید کاری کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔
بلنگ/ جمع کرنے میں انسانی مداخلت کو روکنے اور مجموعی تکنیکی اور تجارتی (اے ٹی اینڈ سی) نقصانات میں کمی کے لئے 6 لاکھ سمارٹ پری پیڈ میٹر نصب کئے جائیں گے۔
ہمارا مشن ملک کے سب سے بڑے صاف توانائی پیدا کرنے والے یوٹی میں سے ایک بننا اور توانائی کے روایتی ذرائع پر انحصار کو کم کرنا اورجموںوکشمیر کو اپنی توانائی کی ضروریات میں خود کفالت حاصل کرنے کے قابل بنانا ہے۔ حکومت تسلیم کرتی ہے کہ قابل تجدید توانائی جموں و کشمیر اور قوم کی توانائی کی حفاظت میں بھی نمایاں اضافہ کر سکتی ہے۔ بجٹ2022-23ءجموں و کشمیر کی معیشت کو فروغ دینے کے لئے کسانوں، صنعتوں اور بڑے پیمانے پر عوام کی شرکت سے قابل تجدید توانائی کی پیداوار میں نئی ٹیکنالوجیوں کو تیار کرنے اور اس کے اطلاق پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.