مدثر بشیر شاہ: کشمیر میں ٹریکنگ کی مشعل روشن رکھنے والا کوہ پیما

مدثر بشیر شاہ: کشمیر میں ٹریکنگ کی مشعل روشن رکھنے والا کوہ پیما

سری نگر/ وادی کشمیر میں گذشتہ تین دہائیوں کے نامساعد زمینی صورتحال کے بیچ پہلی بار بیس نوجوان لڑکیوں پر مشتمل پر ایک گروپ نے رام پورترم کھنڈ سے لولاب تک 15 کلو میٹر طویل ٹریکنگ کا سفر طے کرکے نہ صرف ایک نئے ٹریکنگ ٹریک کو دریافت کیا بلکہ ایک ریکارڈ بھی قائم کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ لڑکیوں کے اس ٹریکنگ گروپ میں جہاں شازیہ خورشید نامی ایک دو بچوں کی ماں شامل تھی وہیں بارہ سالہ تحلیل نصیر کمسن بچی بھی اس گروپ حصہ تھی۔
شمالی کشمیر سے تعلق رکھنے والے معروف کوہ پیما اور ماہر ٹریکنگ مدثر بشیر شاہ نے اس ٹریکنگ سفر کا اہتمام محکمہ جنگلات بارہمولہ کے اشتراک سے کیا تھا جبکہ اس گروپ کی قیادت عشرت شاہ نامی ایک لڑکی کر رہی تھی۔
موصوف کوہ پیما نے کہا کہ ماہ رمضان کے مقدس مہینے کے بعد لڑکیوں کے ہی ایک اور گروپ کے لئے دوسرے ٹریکنگ ایڈونچر کا اہتمام داچھی گام یا شمالی کشمیر میں واقع لمبر وائلڈ لائف پناہ گاہ سے کیا جائے گا۔
مدثر بشیر جو ’پاتھ فائنڈرس‘ کے نام سے ایک نجی ٹریکنگ گروپ چلارہے ہیں، جس میں بعض سینئر ڈاکٹر اور اعلیٰ سرکاری عہدیدار شامل ہیں، نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ لڑکیوں نے اس ٹریکنگ کے دوران ترم کھنڈ میں تین فٹ برف میں انتہائی جوش و ولولے کے ساتھ ٹریکنگ کی اور اس دوران ایک دوسرے کی مدد بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ لڑکیوں نے اس دشوار گذار سفر کو بہت ہی بہادری اور جذبے سے طے کیا جس سے میں بے حد متاثر ہوا۔
واضح رہے کہ ترم کھنڈ شمالی کشمیر کے تین اضلاع بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپوارہ کا مرکزی علاقہ ہے۔
مدثر بشیر کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اب تک قریب 95 چوٹیوں کو سر کیا ہے جن میں کوہ کولاہوئی بھی شامل ہے جو سطح سمندر سے 5 ہزار4 سو 24 میٹر اونچا ہے۔
انہوں نے کہا: ’گذشتہ کئی برسوں سے یہاں لوگ مجھے لڑکیوں کے لئے ٹریکنگ سفر کا اہتمام کرنے کا اصرار کرتے تھے لیکن یہاں کے سماجی حالات کے پیش نظر میں ایسا کرنے سے گریز کرتا تھا‘۔
ان کا کہنا تھا: ’چونکہ ٹریکنگ میرا پیشہ بھی ہے اور جنون بھی اور خواتین کے لئے بھی کچھ کرنے کا جذبہ ہمیشہ سے میرے دل و دماغ میں موجزن تھا‘۔
جواہر لال انسٹی ٹیوٹ آف ماؤنٹنیئرنگ سے کوہ پیمائی کے بنیادی کورس کی تربیت حاصل کرنے والے موصوف کوہ پیما نے کہا کہ میں گذشتہ دو برسوں سے لڑکیوں کے لئے ٹریکنگ ٹرپ کے اہتمام کے متعلق غور کر رہا تھا لیکن بیچ میں کورونا کی وجہ سے میرا یہ خیال عملی شکل اختیار نہیں کرسکا۔
انہوں نے کہا: ’کئی چھوٹے بچے بھی ٹریکنگ پر لے جانے کا اصرار کررہے ہیں اور جو میں نے لڑکیوں کے اس ٹریکنگ ٹرپ کا اہتمام کیا اس میں محکمہ جنگلات بارہمولہ کا اشتراک حاصل تھا جنہوں نے اس کے لئے کافی سپورٹ فرہم کیا‘۔
مدثر بشیر نے کہا کہ وادی میں بھی اب ٹریکنگ کا رجحان کافی بڑھ رہا ہے جو ایک خوش آئیند بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس رجحان کے بڑھنے سے جہاں نئے ٹریکنگ ٹریکس دریافت ہوں گے وہیں یہ ہماری سیاحت کے لئے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب والدین بھی اس میں دلچسپی لینے لگے ہیں یہاں تک کہ بچیوں کے والدین بھی اب دلچسپی لے رہے ہیں۔
موصوف ٹریکنگ ماہر نے کہا کہ ماہ رمضان کے مقدس مہینے کے بعد لڑکیوں کے ہی ایک اور گروپ کے لئے دوسرے ٹریکنگ ایڈونچر کا اہتمام داچھی گام یا شمالی کشمیر میں واقع لمبر وائلڈ لائف پناہ گاہ سے کیا جائے گا۔
یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.