بدھ, مئی ۱۴, ۲۰۲۵
14.5 C
Srinagar

اعتبار نہ رہا

یہ کہاوت مشہور ہے کہ دوست وہی ہوتا ہے جو مصیبت کے وقت کام آئے ۔مگر موجودہ زمانے میں دوست ہی دوست کے پیٹ پیچھے چھرا گھومپ دیتا ہے ۔

جہاں تک وادی کشمیر کا تعلق ہے گزشتہ تین دہائیوں کے نامساعد حالات نے یہاں کے لوگوں کے دل ودماغ کو بدل ڈالا ہے یہاں کے لوگ ایک دوسرے سے صرف نفرت کرتے ہیں ۔بھائی ،بہن سے جدا ہے اور باپ بیٹے سے نفرت کرتا ہے آخر کیوں؟ اس معاملے کے پیچھے کون سے محرکات کارفرما ہےں؟ ۔

شاید دنیا پرستی سب سے بڑا عوامل ہو سکتا ہے ۔

وادی میں گزشتہ تین دہائیوں سے زیادہ تر آبادی مسلمانوں کی ہے لیکن اکثر جھوٹ بھولنے کے عادی ہیں ،چغل خوری کرتے ،پیٹ پیچھے مخالف اور عیب کرتے ہیں جبکہ یہ تمام چیزیں دین اسلام کے اعتبار سے گناہ اور کفر ہے ۔

اب کس کو مسلمان کہے اور کس کو کافر ۔کسی شاعر نے دہائیوں قبل یہ کہا تھا کہ ”دوست دوست نہ رہا،پیار پیار نا رہا ،زندگی اب تیرا اعتبار نہ رہا “۔لگتا ہے کہ اُس دور میں بھی اس طرح کے مناظر مذکورہ شاعر کو دیکھنے کو ملے تھے۔

اگر واقعی ہم مسلم ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو ہمیں خود کو بدل دینا چاہیے اور ایک دوسرے پر اعتبار کرنا چاہیے اور مصیبت کے وقت ایک دوسرے کے کام آنا چاہیے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img