نئی دہلی، 22 مارچ / روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ڈالر کے مقابلے روپے پر دباؤ کی وجہ سے ملک میں تیل کی مارکیٹنگ کمپنیوں نے آج 137 دنوں کے بعد پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ دارالحکومت دہلی میں دونوں ایندھن کی قیمتوں میں 80-80 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔
اس اضافے کے بعد دارالحکومت میں پٹرول 80 پیسے بڑھ کر 96.21 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 80 پیسے اضافے کے ساتھ 87.47 روپے فی لیٹر پر پہنچ گیا ہے۔ ممبئی میں پٹرول 84 پیسے بڑھ کر 110.82 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 82 پیسے بڑھ کر 95 روپے فی لیٹر ہو گیا ہے۔ چنئی میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 76 پیسے بڑھ کر بالترتیب 102.16 روپے اور 92.19 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہیں۔ اسی طرح کولکاتہ میں پٹرول 84 پیسے بڑھ کر 105.51 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 83 پیسے بڑھ کر 90.62 روپے فی لیٹر ہو گیا ہے۔
مرکزی حکومت کے پٹرول اور ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی میں بالترتیب 5 روپے اور 10 روپے کی کمی کا اعلان کرنے کے بعد ایندھن کی قیمتوں میں 04 نومبر 2021 کو تیزی سے کمی آئی تھی۔ اس کے بعد ریاستی حکومت کے ویلیو ایڈڈ ٹیکس (ویٹ ) کو کم کرنے کے فیصلے کے بعد دارالحکومت دہلی میں بھی ویٹ کو کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے بعد دارالحکومت میں 02 دسمبر 2021 کو پٹرول تقریباً آٹھ روپے سستا ہوا تھا۔
پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے پر ایوان بالا میں ہنگامہ، کارروائی ملتوی
ایوان بالا راجیہ سبھا میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کو لے کر اپوزیشن نے منگل کو ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی 12 بجے تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
چیئرمین ایم ونکیا نائیڈو نے ضروری دستاویزات ایوان کی میز پر رکھنے کے بعد کہا کہ انہیں ضابطہ 267 کے تحت متعدد ارکان کے نوٹس موصول ہوئے ہیں جنہیں خارج کردیا گیا ہے۔
اس کے بعد جب انہوں نے وقفہ صفر شروع کرنے کی کوشش کی تو ڈولا سین، سشمیتا دیو اور ترنمول کانگریس کے دیگر ارکان نعرے لگاتے ہوئے چیئرپرسن کے پوڈیم کے سامنے آگئے۔ ان کی حمایت میں کانگریس، سماج وادی پارٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ارکان اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور زور زور سے بولنا شروع کردیا۔ ترنمول کانگریس کے ارکان نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
مسٹر نائیڈو نے ارکان سے اپیل کی کہ وہ اپنی شنستوں پر واپس جائیں اور پرسکون ہوجائیں لیکن اس کا ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس کے بعد انہوں نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔