روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ سے جہاں عالمی ممالک کو مختلف خدشات درپیش ہیں اور بیشتر ممالک کے حکمران اور سربراہان اس تباہ کن جنگ سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں لیکن یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جنگ سے تباہی کے سواءکچھ بھی حاصل نہیںہوتاہے ، نہ ہی ہا رجیت سے کسی کو فائدہ مل جاتا ہے ۔ایران ،عراق جنگ کی تباہ کاریاں ہمارے سامنے ہیں ،روس ،افغانستان کی مثال عیاں ہے ۔
افغانستان اور امریکہ کی طویل ترین جنگ کے بعد امریکہ اور افغانستان کی موجودہ حالت کیا ہے ۔
اہل دانش واہل فہم حضرات بہتر ڈھنگ سے جانتے ہیں ۔
جنگ کسی بھی طریقے کا ہو ،براہ راست جنگ ہو یا پراکسی وار ہو تباہی کے سواءجنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے ۔
1947ءسے لیکر آج تک بھار ت اور پاکستان نے بھی کئی جنگیں لڑیں لیکن فائدہ کچھ نہیں ۔پاکستان کے پراکسی وار سے جموں وکشمیر کی حالت کیا ہوئی سب باخبر ہیں ۔
یتیموں کی فوج تیار ہو گئی ،غربت وافلاس لوگوں کی مقدر بن گئی ،تعلیم وتربیت زوال پذیر ہو گئی ،معیشت بری طرح متاثر ہو گئی ،لاکھوں نوجوان بے روز گاری کی وجہ سے مصائب ومشکلات جھیل رہے ہیں ۔
بہرحا ل حکومت ہند پھر بھی اپنی طاقت کو بروکار لاکر جموں وکشمیر میں لوگوں کی ہر ممکن مدد کر کے یہاں تعمیر وترقی اور روزگار کے وسائل پیدا کرنے میں لگی ہے ۔
نوجوانوں کی تعلیم وتربیت اور اُنکے بہتر مستقبل کیلئے کوشاں ہے ۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ 3دہائیوں کی درپردہ جنگ سے ملک کے اس خطے میں جو تباہی ہو چکی ہے، اُسکو پورا کرنے میں برسوں لگ جائیںگے ۔حقیقت یہی ہے کہ جنگ سے تباہی پھیل جاتی نہ کہ ترقی اور لوگو ں کا بھلا ہو جاتا ہے ۔
ان تمام باتوں کو روس اور یوکرین کے سیاستدانوں کو مد نظر رکھنا چاہیے اور جنگ بندی کر کے دنیا بھر میں امن وسلامتی کا پیغام پہنچانا چاہیے ۔یہاں یہ بات کہنا بھی بے حد ضروری ہے کہ ان دو ممالک میں جموں وکشمیر کے تقریباً0 20طلبہ ابھی موجود ہیں ،اُنکی حفاظت یقینی بنانے کیلئے حکومت ہند کو کارگر اقدامات اُٹھانے چاہیے اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کے ساتھ بات کرنی چاہیے تاکہ خدانخواستہ
اس جنگ کی زد میں کوئی ہمارا نوجوان نہ آئے ،اُن کی وطن واپسی کیلئے عملی اقدامات اُٹھانے چاہیے ۔