مشتاق احمد میر:سرکاری نوکری پر باغبانی کو ترجیح دینے والا کشمیری جوان

مشتاق احمد میر:سرکاری نوکری پر باغبانی کو ترجیح دینے والا کشمیری جوان

سری نگر/ جن کے پاس زمین ہے ان کو نوکری کی تلاش میں وقت ضائع کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے بلکہ وہ دوسروں کو بھی روزگار فراہم کر سکتے ہیں۔
یہ باتیں وسطی کشمیر کے قصبہ چاڈورہ کے وڈی پورہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے مشتاق احمد میر کی ہیں جنہوں نے سرکاری نوکری پر اپنے آبا و اجداد کے پیشے کو ترجیح دے کر اپنی اراضی پر مختلف قسموں کے میوہ باغ لگائے ہیں۔موصوف نہ صرف خود اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں بلکہ ان کا بھائی بھی پوسٹ گریجویٹ ہے اور وہ بھی نوکری کرنے کے بجائے اپنے ہی میوہ باغوں میں کام کرکے بہت ہی باوقار اور شاندار زندگی گذر بسر کر رہے ہیں۔
مشتاق احمد نے یو این آئی کے ساتھ اپنی گفتگو میں کہا کہ جس کے پاس صرف دس کنال زمین ہے اس کو نوکری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ دوسروں کو نوکری دے سکتا ہے اور اپنے عیال کو اچھی طرح سے پال سکتا ہے۔انہوں نے کہا: ’میں نے گریجویشن کرنے کے بعد اپنی زمین کی طرف توجہ دینا شروع کی جس کے بیشتر حصے پر بادام کے باغ لگے ہوئے تھے‘۔
ان کا کہنا تھا: مجھے سرکاری نوکری بھی مل گئی لیکن میں نے اپنے آبا و اجداد کے پیشے کو ہی اس پر ترجیح دی اور میرے بھائی نے بھی پوسٹ گریجویشن کرنے کے بعد اسی پیشے کو اختیار کیا اور ہم آج شاندار زندگی گذر بسر کر رہے ہیں‘۔
موصوف فروٹ گروور نے کہا کہ ہماری قریب ایک سو تیس کنال اراضی میں سے نوے فیصد اراضی پر بادام کے باغات تھے۔انہوں نے کہا: ’سال 2008 تک بادام کے باغات ہی تھے اور ہم ہر سال چار سو بوریاں بادام فروخت کرتے تھے‘۔ان کا کہنا تھا: ’اس کے بعد ہم نے اس اراضی پر سیب کے درخت لگائے، کئی کنالوں پر ناشپاتی اور آڑو کے بھی درخت لگا دئے‘۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم سالانہ مختلف قسم کے سیبوں کی پانچ گاڑیاں منڈیوں میں بھیجتے ہیں اور اس کے علاوہ چار ہزار ڈبے آڑو بھی نکلتے ہیں۔
یو این آئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.