وادی کشمیر میں گزشتہ 3دہائیوں کے دوران جہاں بے شمار تبدیلیاں آچکی ہیں ،وہیںیہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ وادی میں موسمی تبدیلی بھی ہو رہی ہے اور بے وقت برف وباراں اسکا واضع ثبوت ہے ۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ گزشتہ 3دہائیوں کے دوران وادی کشمیر میں مختلف تبدیلیاں رونما ہوئیں ،سیاسی تبدیلیاں ،تیز تر ترقی اور کھانے پینے اور رہن سہن میں تبدیلیاں ایک فطری عمل ہے لیکن جس تیزی کےساتھ وادی میں تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں، اُ س سے مختلف نسلوں کے درمیان چیلنج پیدا ہو چکا ہے ،نوجوان پود روئے گردان ہو چکی ہے ،اُنہیں بزرگوں کا کوئی پاس ولحاظ نہیں رہا ۔بیماریاں پھوٹ پڑیں ،ہوٹلوں میں کھانے پینے کا رواج عام ہو گیا ،گھرو ں میں فلمیںاور ٹی وی ڈرامے دیکھنا روز کا معمول بن چکا ہے ،مگر ان تبدیلیوں کے بیچ موسمی تبدیلیاں بھی بڑی تیزی کےساتھ رونما ہو نے لگیں ،لگ بھگ 100برس کے بعد وادی میں شدید سیلاب آگیا جس نے تباہی مچادی ۔برف وباراں بھی اس طرح کا رخ اختیار کرگیا ہے کہ انسان حیران ہو کے رہ جاتا ہے ۔گزشتہ ایام میں اگر چہ پہاڑی علاقوں میں بہت زیادہ برف گری تاہم شہری یا میدانی علاقوں میں برف نہ ہونے کے برابرہے ۔اِدھر گزشتہ روز شہر کے مختلف علاقوں میں برف وباراں ہوئی جبکہ بہت سارے علاقوں میں موسم خشک تھا، جو واقعی حیران کن بات ہے کیونکہ چلہ کلان میں پوری وادی میں ایک جیسا موسم رہتا تھا مگر آج حالات اس سلسلے میں بھی مختلف نظر آرہے ہیں ۔ان تبدیلیوں کیلئے جہاں لوگ نظام قدرت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں ،وہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ بنی نواع انسان کی غلطیوں کی وجہ سے ہی یہ تبدیلیاں رونما ہو رہی ہےں ۔کھانے پینے کی عادات میں تبدیلی مختلف بیماریوں کا باعث تصور کیا جا رہا ہے ۔بڑھتا ہوا ٹریفک دباﺅ ،کارخانوں سے خارج ہو رہا دھواں ،آگ کی بڑھتی وارداتیں ،پالتھین کا بے تحاشہ استعمال ،زرعی زمین میں تعمیرات ،آبی ذخائر کا بنجر میں تبدیل ہونا ،موسمی تبدیلیوں کی وجہ ہے ۔ان حالات میں انسان کو طرح طرح کی مشکلات کےلئے تیار رہنا چاہیے اور متعلقہ حکام کو بھی ان تبدیلیوں کا نوٹس لینا چاہیے اور سنجیدگی کا مظاہرہ کر کے لوگو ں کو باخبر کرنا چاہیے کہ انسان کے ہاتھ میں بھی بہت کچھ ہے جو غالباً ہم بھول چکے ہیں ۔