سونامی لہروں میں بہہ جانے والا شخص 27 گھنٹے تیرنے کے بعد زندہ بچ گیا

سونامی لہروں میں بہہ جانے والا شخص 27 گھنٹے تیرنے کے بعد زندہ بچ گیا

عالمی میڈیا

جزائر ٹونگا میں گزشتہ دنوں زیرسمندر آتش فشاں پھٹنے کے بعد سونامی طوفان کے باعث سمندر میں 27 گھنٹے تک تیرنے والے 57 سالہ شخص کو حقیقی زندگی کا ‘ایکوا مین (ایک فرضی سپر ہیرو)’ قرار دیا گیا ہے۔

15 جنوری کو ہیونگا ٹونگا ہونگا ہااپی آتش فشاں سے لاوا کے اخراج سے کم از کم 3 افراد ہلاک ہوئے اور سونامی لہریں ان جزائر سے ٹکرانے سے دیہات، ریزورٹس اور متعدد عمارات کو نقصان پہنچا جبکہ اس ملک کا کمیونیکشن سسٹم تباہ ہوگیا۔

57 سالہ لزالا فولاؤ ایک معذور بڑھئی ہیں جو ٹونگا کے ایک چھوٹے جزیرے اٹاٹا کے رہائشی ہیں جس کی مجموعی آبادی 60 افراد پر مشتمل تھی اور 15 جنوری کو شام 7 بجے سمندر کی لہریں اس جگہ سے ٹکرائیں۔

لزالا فولاؤ نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس وقت گھر پر پینٹنگ کررہے تھے جب ان کے بھائی نے سونامی سے آگاہ کیا اور جلد ہی لہریں گھر کے لاؤنج تک آگئیں۔

بچنے کے لیے وہ اپنے بھائی کی مدد سے درخت پر چڑھ گئے مگر ایک اور بڑی لہر انہیں کھینچ کر لے گئی، اس وقت ان کے ساتھ ان کی ایک بھتیجی بھی تھی۔

انہوں نے کہا ‘میرے بڑے بھائی اور ایک بھتیجا میری مدد کو آیا، اور یہ خیال رہے کہ میں معذور ہوں اور صحیح سے چل نہیں سکتا، جب چلتا ہوں ایک چھوٹا بچہ بھی مجھ سے زیادہ تیز چل سکتا ہے’۔

انہوں نے بتایا ‘میں اور میری بھتیجی سمندر میں بہتے ہوئے ایک دوسرے کو پکارتے رہے، ارگر اندھیرا تھا اور ہم ایک دوسرے کو نہیں دیکھ سکتے تھے، بہت جلد مجھے احساس ہوا بھتیجی کی آواز نہیں آرہی مگر میں اپنے بیتے کو پکارتے ہوئے سن سکتا تھا’۔

انہوں نے اس لمحے فیصلہ کیا کہ بیٹے کی پکار پر جواب نہیں دیں گے کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ وہ باپ کو بچانے کے لیے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پانی میں بہتے رہے اور 27 گھنٹے بعد 16 جنوری کو رات 10 بجے ٹونگا کے مزکری جزیرے ٹونگا ٹاپو تک پہنچ گئے۔

ان کی زندگی بچنے کی کرشماتی کہانی فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا نیٹ ورکس پر وائرل ہوگئی۔

فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ وہ حقیقی زندگی کے ایکوا مین ہیں، ایکوا مین ڈی سی کامکس کا ایک کردار ہے جس پر فلمیں بھی بنی ہیں۔

ایک اور پوسٹ میں کہا گیا کہ وہ ایک لیجنڈ ہیں۔لزالا فولاؤ کا جزیرہ سونامی کے نتیجے میں لگ بھگ مکمل تباہ ہوچکا ہے مگر ٹونگا کی بحریہ کی کشتیاں چھوٹے جزائر سے لوگوں کو نکال کر بڑے جزائر پر منتقل کررہی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.