وبا ،سردی ،کانگڑی ،روایتی لباس اور ذائقہ دار پکوان

وبا ،سردی ،کانگڑی ،روایتی لباس اور ذائقہ دار پکوان

شوکت ساحل

سرینگر :مر کز کے زیر انتظام کشمیر میں حالیہ،تازہ ہلکی برف وباراں اور عالمی وبا (کورونا وائرس) کے نتیجے میں  معمو لات ِ زندگی درہم درہم ہو کر رہ گئے ہیں ۔تین مراحل پر محیط شدید سردیوں کے پہلے مرحلے میں چلہ کلان کی چالیس روزہ بادشاہت کا دور جاری ہے اور31جنوری کو یہ شدید ترین سردی کا پہلا مرحلہ اختتام پذیر ہوگا ۔حالیہ برفباری کی وجہ سے کئی علاقوں کے زمینی رابطے ہنوز منقطع ہیں اور راستے اب تک پوری طرح سے بحال نہیں ہو سکے۔شدید سردی اور کورونا وائرس کی تیسری لہر کے سبب معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہو رہے ہیں ۔ لوگ بیماری کی وجہ سے گھروں کی چار دیواری میں مقید ہیں جبکہ بازاروں میں روایتی گہما گہمی معدوم ہے ۔درجہ حرارت  نقطہ انجماد سے نیچے درج ہو رہا ہے اورلوگوں کو ٹھٹھرتی سردی کا سامنا ہے ۔

برف و باراں کے ایک اور مرحلے کی پیش گوئی

محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی کے عین مطابق وادی کشمیر میں منگل اور بدھ کی درمیانی رات سے میدانی علاقوں میں ہلکی بارشیں اور پہاڑی علاقوں میں تازہ برف باری ہو رہی ہے۔محکمہ موسمیات کے سربراہ سونم لوٹس نے بتایا کہ بدھ کے روز وادی کشمیر کے بعض میدانی علاقوں میں ہلکی برف باری بھی ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں تازہ مغربی ہوائیں داخل ہوسکتی ہیں جس سے22 اور23 جنوری تک موسم ایک بار پھر کروٹ بدل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران وادی میں ہلکی سے درمیانی درجے کی برف باری اور بارشیں متوقع ہے۔گرمائی دارلحکومت سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 2.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 1.1ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔سری نگر میں 18دسمبر کو رواں موسم کی سرد ترین رات درج ہوئی تھی جب کم سے کم درجہ حرارت منفی6.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔وادی کے مشہور زمانہ سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی6.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 6.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔گلمرگ میں صبح آٹھ بجے تک 1.2سینٹی میٹر تازہ برف باری ریکارڈ کی گئی۔

تین مراحل پر محیط شدید سردیوں کا دور

کشمیر میں موسمِ سرما کی کئی مراحل پر محیط ہے ۔سخت ترین مدت کے پہلے دور کو روایتی طور پر’ چلہ کلان‘ کہا جاتا ہے۔ چالیس دنوں پر محیط اس’چلہ کلان‘ کا آغاز20 اور 21 دسمبر کی درمیانی شب کو ہوتا ہے۔31جنوری کو چلہ کلان کے اختتام پر موسمِ سرما کے شدید ترین ایام کا دوسرا مرحلہ’چلہ خورد‘ شروع ہوتا ہے جس کی مدت 20 روز ہوتی ہے۔

سخت سردی کے اگلے دس دن’چلہ بچہ‘ کے نام سے مشہور ہے۔ مارچ کی پہلی تاریخ کو اگرچہ تینوں’چلے‘ یا مدتیں ختم ہوجاتی ہیں لیکن سردی کا زور کبھی مارچ کے وسط تک اور اگر برف باری اور بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو اپریل تک جاری رہتا ہے۔وادی کے میدانی علاقوں میں اپریل اور مئی میں بھی برف باری ہونے کے امکانات موجود رہتے ہیں۔ گزشتہ پچاس برسوں کے دوران کم سے کم تین مرتبہ بہار اور گرمی کے موسموں کے درمیان بھی سری نگر اور وادی کے دیگر میدانی علاقوں میں برف باری ہو چکی ہے۔

ہریسہ ،قہوہ ،خشک سبزیاں ،مچھلی اور دالوں کی مانگ

ہریسہ

شدید سردیوں کے موسم میں جب درجہءحرارت منفی ہو تو آپ کیا کریں گے؟ کشمیر میں بیشتر لوگ مختلف اقسام کے پکوان تیار کرتے ہیں جو بدن میں حرارت پیدا کردیتے ہیں۔ ان میںہریسہ مقبول ترین اور لذیذ ترین کھانا تصور کیا جاتا ہے۔ گھر پر پکائے گئے یا روایتی ہریسہ خانوں پر دستیاب زعفرانی ہریسے کو ناشتے میں کھانے کی روایت صدیوں پرانی ہے۔

لذیذ ہریسہ شہر خاص میں ہی دستیاب ہوتا ہے اور کئی دکانیں آج بھی کافی مقبول ہیں ۔اگرچہ گھروں میں بھی ہریسہ تیار کیا جاتا ہے ،تاہم زیادہ تر لوگ بازاروں سے ہی ہریسہ منگواتے ہیں اور نوش کرتے ہیں ۔سیول لائنز کے علاقوں میں اب تو ہریسہ کے رستوران قائم کیے گئے ہیں ۔مائسمہ اس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے ،کیوں کہ یہاں دن بھر ہریسہ دستیاب ہوتا ہے ،پہلے ہریسہ نماز ِ فجر کے بعد ہی ملتا تھا اور تاخیر ہونے پر آپ ہریسہ نوش کرنے سے رہ جاتے تھے ۔ہریسہ ،خالص گوشت کا ہوتا ہے اور اس میں گرم مصالحے استعمال کیے جاتے ہیں ،جس سے جسم میں حرارت رہتی ہے ۔کشمیری اس پکوان کو بے حد پسند کرتے ہیں لیکن یہ ان کی روزانہ خوراک میں شامل نہیں۔ بلکہ اسے جابجا ہی کھایا جاتا ہے۔ تاہم ’نونہ چائے‘ یا نمکین چائے اور تندوری روٹی کشمیریوں کے ناشتے کا اہم جز ہے۔

زعفرانی قہوہ

سردیوں میں قہوہ بھی کافی ذوق وشوق کے ساتھ نوش کیا جاتا ہے ۔قہوہ میں الائچی ،بادام ،دارچینی اور کشمیری زعفران ڈال کر تیار کیا جاتا ہے ۔ سردیوں میں یہ قہوہ بہت فائدہ مند ہوتا ہے ،کیوں کہ شہد کیساتھ نوش کرنے سے یہ زوکام جیسی موسمی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے ۔

سوکھی سبزیاں

چلہ کلان میں شب و روز گزارنے کی تیاری لوگ موسمِ سرما کے آغاز سے تین چار ماہ قبل ہی شروع کر دیتے ہیں۔موسمِ سرما کی آمد سے قبل ہی سبزیوں کو سوکھا کر محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ یہ سوکھی سبزیاں کشمیری اصطلاح میں’ہوکھہ سیون‘ کہلاتی ہیں۔ ان میں’الہ ہچہ (کدو) ، وانگن ہچہ ( بیگن ) ، ٹماٹر ہچہ ( ٹماٹر ) ، ہند ،وغیر ہ شامل ہیں ،تاہم سب سے پسندیدہ ’الہ ہچہ‘یعنی سکھائے گئے کدو ہے جسے عام طور پر گوشت کے ساتھ پکایا جاتا ہے۔سخت سردی کے موسم میں گوشت اور سوکھی سبزیوں کے ساتھ ساتھ تازہ اور سکھائی گئی مچھلی، دالوں، خشک میوہ جات، اچار، پھرہ (سموکڈ فش) اور شہد وغیرہ کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔

پھرن اورکانگڑی کا استعما ل

اگرچہ ٹیکنالوجی کی انقلابی تبدیلیوں کے طفیل نئے نئے الیکٹرانک آلات اور قسم قسم کے گیس ہیٹر بازار میں دستیاب ہیں۔ لیکن کشمیری آج بھی روایتی ‘کانگڑی’ کے استعمال کو حدت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ سمجھتے ہیں۔کانگڑی یا کانگئر کمہار کی طرف سے تیار کیا گیا مٹی کا ایک بڑا سا پیالہ نما برتن ہوتا ہے جس پر بید کی مختلف قسم کی پتلی چھڑیاں چڑھائی جاتی ہیں۔

اس پیالے میں سلگائے ہوئے کوئلے ڈال کر اسے روایتی پھرن کے اندر پکڑ لیا جاتا ہے۔ جس سے گرمی حاصل کی جاتی ہے۔موسمِ سرما کی آمد کے ساتھ ہی اونی اور گرم ملبوسات، کپڑے، کمبلوں اور رضائیوں کی خرید و فروخت بڑھ جاتی ہے۔تاہم سردی سے بچنے میں کشمیریوں کی پہلی پسند پھرن ہے ،جس میں عصر حاضر کے مطابق ڈیزائن میں کافی تبدیلی آئی ہے اور اب پھرن کا استعمال کام کرنے والی جگہوں اور دفاتر میں بھی ہوتا ہے ۔پھرن کا استعمال عام لوگوں کے ساتھ ساتھ اہم شخصیات بھی پہنتی ہیں ،کیوں کہ یہ روایت کا ایک اہم حصہ ہے۔پھرن کے بغیر کشمیر کا تصور ادھورا ہی ہے ۔

لوگ اناج بالخصوص چاول، لکڑی، تیل اور ایندھن کی دیگر مصنوعات کا ذخیرہ بھی کرتے ہیں۔ بلکہ یہ ایسا عمل ہے جو وادی کشمیر میں صدیوں سے جاری ہے۔

معروف کشمیری شاعر اور مورخ ظریف احمد ظریف کہتے ہیں’ماضی بعید میں وادی کشمیر میں موسم سرما خاص طور پر چلہ کلان، چلہ خورد اور چلہ بچہ کے ایام اس سے کہیں زیادہ سخت ہوا کرتے تھے اور برفباری اس قدر شدید ہوا کرتی تھی کہ زندگی مکمل طور پر تھم جاتی تھی۔ اس صورتِ حال میں جب لوگوں کے لیے گھروں سے نکلنا بھی مشکل بلکہ ناممکن بن جاتا تھا، وہ سوکھی سبزیوں اور مہینوں پہلے جمع کیے گئے چاول اور ایندھن سے کام چلاتے تھے۔‘سردیوں کا یہ سلسلہ اگلے چند ماہ تک جاری رہے گا اور اس دوران موسمی صورت ِ حال اُتار چڑھاﺅ کا شکار رہے گی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.